لاہور(سچ خبریں)عدالت نے 16 ارب روپے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک مزید توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر شریک ملزمان کے وکلا سے دلائل طلب کرلیے۔
لاہور کی مقامی عدالت میں خصوصی عدالت کے جج اعجاز اعوان نے منی لانڈرنگ کیس سماعت کی، دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز عبوری ضمانت کی توثیق پر دلائل دیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال تک تحقیقات کی گئیں لیکن ایف آئی اے کوئی شواہد ریکارڈ پر نہ لا سکا، پچھلی حکومت میں بدترین سیاسی انجینئرنگ کی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ بھی سیاسی انجینئرنگ کو حقیقت قرار دے چکی ہے۔
وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ مشتاق چینی کے بارے میں کہا گیا کہ وہ شامل تفتیش ہوا جبکہ مشتاق چینی کو گواہ بنایا گیا نہ ملزم بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے تو ایف آئی اے نے دونوں کو شامل تفتیش کیا، گزشتہ دور میں اپوزیشن لیڈرز کو دبانے کے لیے حکومتی مشینری کو استعمال کیا گیا۔
دلائل کے دوران عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری مطلوب ہے؟
وکیل ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں کی گرفتاری مطلوب ہے، ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
ایف آئی اے کے وکیل کی بات سے تضاد کرتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ غلط بیانی کر رہے ہیں ملزمان شامل تفتیش ہوئے ہیں، سابقہ دور حکومت کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ کسی طرف انہیں جیل میں ڈالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز شوگر ملز کے ڈائیریکٹر رہے ہیں نہ شئیر ہولڈر رہے ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ استغاثہ کہتا ہے کہ کیس میں نامزد گلزار کے فوت ہونے کے بعد بھی اسکے اکاونٹ سے پیسے نکلوائے گئے، جس پر امجد پرویز نے کہا کہ ایسا ہے تو یہ ثبوت آنا چاہیے کہ یہ پیسے حمزہ شہباز کے اکاونٹ میں آئے ہیں۔
کچھ دیر کے وقفے کے بعد سماعت شروع ہونے پر لاہور کی خصوصی عدالت نے سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل نے عبوری ضمانت کی توثیق پر اپنے دلائل مکمل کر لیے جس کے بعد عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر شریک ملزمان کے وکیل دلائل دیں گے۔