اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روپے کو مصنوعی طریقہ سے روک کر60 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔شوکت ترین کے ریمارکس پر کمیٹی رکن احسن اقبال نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ پارلیمان کے سامنے ہیں اس آواز میں بات نہیں کر سکتے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اگر ہم سینیٹ کو پارلیمنٹ نہیں سمجھتے تو اسے بند کر دیں۔شوکت ترین کا قیصر شیخ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں منتخب سینیٹر ہوں، آپ نے میٹھے انداز میں جوتے مارے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 40 فیصد روپے کی قدر میں کمی کرکے کونسی برآمدات بڑھائی گئیں۔چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا نے لیگی رکن اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال صاحب، آپ سینئر سیاستدان ہیں، آپ اپنی باری پر بولیں، میں آپ کو فلور دوں گا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہاں وزیر خزانہ ممبران پارلیمنٹ کو ڈانٹ رہے ہیں، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر یہاں کوئی ممبران پارلیمنٹ کو ڈانٹے گا تو میں کمیٹی میں بیٹھنے نہیں دوں گا۔
وزیر خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا، حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام نامزد کرے گی، بورڈ ارکان کے تقرر کی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہو گا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادر پدر آزاد نہیں ہو گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کا قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے یہ جعلی خبریں چلائی گئیں کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو بیچ دیا، اب مسودہ سب کے سامنے آچکا ہے جس میں تمام اختیارات حکومت کے پاس ہیں، یہ تاثر دینا غلط ہے کہ آئی ایم ایف کو اسٹیٹ بینک کا مالک بنایا جا رہا ہے۔
رضا باقر کا کہنا تھا میں پہلے آئی ایم ایف کیلئےکام کرتا تھا، کیا کسی عالمی ادارے میں کام کرنا جرم ہے؟ ہماری تاریخ میں کئی گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی اداروں میں کام کرتے رہے، میری کوئی دوسری نیشنلٹی نہیں ہے، میں پاکستانی ہوں، میرے پاس کسی دوسرے ملک کی مستقل رہائش بھی نہیں ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان معاملات کو لےکر جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔
احسن اقبال کا کمیٹی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کے لہجے میں فرق آیا ہے، اب شوکت ترین صاحب نے نرمی سے بات کی ہے تو ہم نے سنی، مزہ بھی آیا، میں نے یہ کہا تھا کہ لہجے کو سخت کرکے بات نہیں کی جاسکتی۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ بہت اہم اصلاحات ہیں، وزیرخزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک بل پر ہم سے بات کریں، اسٹیٹ بینک کے بورڈ سے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کو کیوں نکالا گیا؟ چیئرمین کمیٹی بتائیں کہ یہ کمیٹی اس بل میں کوئی ردوبدل کر سکتی ہے یا نہیں؟
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ میں نے اس ملک اور اس کی عوام کے ساتھ وفاداری کا حلف اٹھایا ہے، اگر مجھے اس بل کی کوئی شق ملکی مفاد کے خلاف لگی تو سب سے پہلے اختلاف کروں گا۔فیض اللہ کموکا کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت پہلی بار آئی ایم ایف کے پاس گئی ہے، اس سے پہلے ایک حکومت 4 اور دوسری 9 بار آئی ایم ایف کے پاس گئی، ہاؤس کی متفقہ رائے کے ساتھ بل میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔