اسلام آباد (سچ خبریں) مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف لندن میں بھی ٹیکس چوری کی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔ برطانوی قانون کے مطابق 45 فیصد ٹیکس ادائیگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن شریف خاندان لندن میں صرف ٪20 ٹیکس ادا کر رہا ہے۔
ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ بچوں نے اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 25 فیصد یعنی تقریباً 6 ملین پاؤنڈ ٹیکس چوری کئے گئے، جس کے لیے ہِل میٹلز سے ہونے والی آمدن کو بھی چھپایا گیا، پاکستان سے نوکروں کے نام پر پیسہ لانڈر کرنے والوں نے سعودی عرب سے لندن پیسہ آمدن نہیں بلکہ اخراجات کی مد میں منگوایا، تاکہ ٹیکسز سے بچا جا سکے۔
واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف کئی کیسز زیر سماعت ہیں۔ رواں برس اپریل میں ہونے والی ایک سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نثارٹریڈنگ کے نام سے کمپنی بنائی گئی جس میں ٹی ٹیز آتی رہیں،نصرت شہباز نےٹی ٹیز سے کمپنی بنائی جس کی ڈائریکٹر بنیں،جب تک حمزہ شہبازکے پاس عوامی عہدہ تھا کوئی ٹی ٹی نہیں آئی،2018 میں شہباز شریف کے 7 ارب 30 کروڑ کے اثاثے ہو گئے،سات ارب 32 کروڑ کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں مل رہیں، تین کروڑ روپے سالانہ کی آمدن کے ذرائع کا کوئی پتا نہیں،سلمان شہباز، حمزہ شہباز اور دونوں بیٹیاں بے نامی دار ہیں،بطور وزیر اعلیٰ نثار احمد کو 40 لاکھ تنخواہ پر رکھا جو مفرور ہیں، نصرت شہباز کو وراثت میں کوئی جائیداد ٹرانسفر نہیں ہوئی، سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کے ناموں پر ٹی ٹیز بھی آتی رہی ہیں ،انہوں نے پرکشش تنخواہیں،عہدے دے کر ملازمین کے اکاؤنٹس استعمال کیے،شہبازشریف کا داماد ان اکاؤنٹس کو آپریٹ کرتا ہے۔
اس کے علاوہ مفرور ملازم طاہر نقوی نے آنے والی ٹی ٹیزسلمان شہباز کودیں،سلمان شہباز کے 2003ء میں 19 لاکھ روپے کے اثاثے تھے،جن افراد کے نام ٹی ٹیز آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی ملک سے باہر نہیں گئے،محبوب علی کے نام سے 10 لاکھ امریکی ڈالر بھجوائے گئے،محبوب علی نے کہا کہ اس کا پاسپورٹ ہی نہیں بنا ،یہ7 ارب کے اسکینڈل کے مرکزی ملزم ہیں ۔