اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سی پیک، ایس آئی ایف سی، سعودی سرمایہ کاری گیم چینجر تھے، لیکن گیم چینج نہیں ہورہی،اگر کوئی سرمایہ کاری کا سوچے گا تو وہ پہلے دیکھے گا کہ پاکستان میں کتنے ڈالرز ہیں؟ایس آئی ایف سی پر امید سے پہلے مالیاتی پوزیشن بہتر بنانا ہوگی۔
مفتاح اسماعیل نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کیلئے گیم چینجر بہت ساری چیزیں تھیں، سی پیک، ایس آئی ایف سی، سعودی سرمایہ کاری بھی گیم چینجر تھے، لیکن گیم چینج نہیں ہورہی، گیم چینجر تو بہت ہیں، کسی پر اتنی امید نہیں لگانی چاہیئے، نہ ہی بوجھ ڈالنا چاہیئے، مثال کے طور پر ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم پر کسی کو معدنیات، یا ریکوڈک کا کوئی حصہ خریدنا ہے، ایس آئی ایف سی کرسکتی ہے کیونکہ ان پر نیب کے قوانین لاگو نہیں ہوتے، ایس آئی ایف سی اسٹیٹ بینک کو ڈالر نہیں دے سکتی۔
پاکستان میں اگر کوئی سرمایہ کاری آئے گا تو وہ دیکھے گا کہ پاکستان میں کتنے ڈالر ہیں اگر میں منافع کماؤں گا تو مجھے ڈالر مل جائیں گے، یا جو پہلے سرمایہ کار منافع کما رہے ہیں ان کو ڈالر مل رہے ہیں؟اگر پہلے والے کو نہیں مل رہے تھے تو نیا کیوں آئے گا، پھر پاکستان میں کس نے سرمایہ کاری کی ہے کہ ایک روپے کی بھی برآمد کی گئی ہو۔ایس آئی ایف سی کے ذریعے جو سرمایہ کاری آنی ہے اچھا ہے کہ آجائے لیکن ہمیں پہلے اپنی مالی حالت ٹھیک کرنی ہوگی۔
ایک سال میں اگر 5بلین ڈالر آئیں تو پانچ سالوں میں 20بلین بنتے ہیں ،کوئی اس طرح وعدہ نہیں کرتا کیونکہ پاکستان میں بڑے مسائل ہیں، اگر کوئی منافع کماتا ہے تو اسٹیٹ بینک کے پاس ڈالرز لینے جائے گا تو اسٹیٹ بینک کہے گا کہ چھ ماہ آٹھ ماہ انتظار کرو،خالی ایس آئی ایف سی سے سرمایہ کاری نہیں آئے گی اور بھی بڑی چیزیں ہوتی ہیں، پاکستان کی اتنی بڑی دیگ نہیں کہ ہم اس میں اتنے زیادہ چاول پکا سکیں، اور 50ارب تک کی سرمایہ کاری ڈال سکیں، نہ ہی اتنا زرمبادلہ ہے کہ بیچے اور لے جائے۔پاکستان میں صرف ایک صورت سرمایہ کاری آسکتی ہے، کہ پاکستان کی چیزیں خرید پر باہر لے جائے، لیکن زمینیں کتنی بیچ دیں گے؟
Short Link
Copied