اسلام آباد (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے 16ہزار برطرف سرکاری ملازمین کے حق میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے انہیں بحال کر دیا اور تمام نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں دے سکتے جو آئین اور قانون سے متصادم ہو۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 16ہزا برطرف ملازمین سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا، فیصلے میں عدالت نے تمام نظرثانی درخواستیں خارج کرتے ہوئے 16ہزار برطرف سرکاری ملازمین کو بحال کر دیا۔چار ایک کے تناسب سےسپریم کورٹ میں تمام نظرثانی درخواستیں خارج کی گئیں ، سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
سپریم کورٹ میں فیصلہ جسٹس عمر عطابندیال نے پڑھ کرسنایا، جس میں کہا گیا کہ آئین کاایک تقدس ہے جس کے تحفظ کی ہم پر ذمےداری ہے، کوئی ایسا فیصلہ نہیں دے سکتے جو آئین اور قانون سے متصادم ہو۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ملازمین کےمسائل ایک انسانی ہمدردی کامعاملہ ہے ، حکومت انسانی پہلو کےحوالے سے جو ریلیف دینا چاہے اسے اختیار ہے، یقینی بنائیں گے کوئی چور دروازے سے سرکاری محکموں میں داخل نہ ہو۔فیصلے میں کہا گیا کہ کسی نا اہل شخص کوغیر ائینی طور پر سرکاری ملازمت کااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔
عدالت نے کہا فیصلے سے متعلق تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی تاہم مس کنڈکٹ پرنکالےگئےملازمین بحال نہیں ہوں گے۔سپریم کورٹ نے سیکڈ ایمپلائیز ایکٹ ختم کرنے کااپنا فیصلہ برقرار رکھا۔خیال رہے نظر ثانی کی درخواستں ملازمین کے علاوہ وفاق نے بھی دائر کی تھیں ، تاریخ کا واحد کیس ہےجس میں کوئی فریق مخالف نہیں تھی، وفاق سمت تمام بڑے وکلا نے نظر ثانی کے حق میں دلائل دیئے۔