اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومتوں سے سالانہ ترقیاتی پلان کی سمری طلب کرلی۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں وفاق اور چاروں صوبوں میں ترقیاتی فنڈز کے معاملے سے متعلق کیس میں بلاک مختص کردہ اسکیمز یا امبریلا اسکیمز کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ حالیہ منظور شدہ بجٹ کی سالانہ ترقی پلان سمری فنانس سیکریٹری یا چیف سیکرٹیری کے دستخط سے پیش کی جائے۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ ہم عوامی پیسے کے تحفظ کے تناظر میں کیس سن رہے ہیں، حکومتیں پیسے ضرور خرچ کریں لیکن شفافیت ہونی چاہئے، شفافیت کا مطلب یہ ہے کہ ترقیاتی اسکیمز انفرادی شخصیات کی بنیاد پر نہ چلائی جائیں۔
انھوں نے یہ ریمارکس پیرکے روزدیے ہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ ضیا الحق نے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کے لیے ترقیاتی فنڈز کے نام پر پیسے دینے کی روایت شروع کی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ کہ پہلے بھی کافی مشکلات ہیں، ہم عوامی فنڈز کا ضیاع نہیں ہونے دیں گے۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ منصوبے ضرور بنائیں لیکن سب کچھ آئین کے تحت ہونا چاہیئے، حکومتیں تبدیل ہوتی ہیں تو منصوبے لٹک جاتے ہیں، ترقیاتی منصوبے انفرادی شخصیات کے تحت نہیں ہونے چاہئیں، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں منصوبے کیا بنائے جا رہے ہیں، شفافیت ہونی چاہیئے۔بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 3 ہفتوں تک ملتوی کردی۔