اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ سندھ کے اندر آمریت اور اندھیر نگری چوپٹ راج ہے، سائیں سرکار گزشتہ 13 سالوں سے لوٹ مار کے مزے لوٹ رہی ہے لیکن انہوں نے صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کچھ نہیں کیا، پیپلزپارٹی سندھ حکومت کی وفاق سے لڑائی یہ ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ پی ایس ڈی پی سندھ حکومت کو دے دیں تاکہ یہ کک بیکس لیں، کرپشن اور منی لانڈرنگ کریں، وفاق نے گزشتہ 3 سالوں کے دوران سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں 1900 ارب روپے دیئے، یہ لوگ اس کا حساب دینے کو تیار ہیں، آج وفاقی حکومت سندھ میں گرین لائن، سرکلر ریلوے، کے فور، سکھر حیدرآباد موٹروے، نالوں کی صفائی اور فریٹ کوریڈور جیسے بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور سندھ حکومت رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے، سابق حکمرانوں نے ملک میں کرپشن کو پروان چڑھایا، ان کیلئے کرپشن کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا، اپوزیشن جماعتیں این آر او لینے کیلئے حکومت کو بلیک میل کر رہی ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان اپنے اصولی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور وہ بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی قومی دولت کی بازیابی کیلئے پر عزم ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ احتساب کا عمل متنازع نہیں ہے، بنیادی طور پر اس ملک میں احتساب ہوا ہی نہیں ہے، ماضی میں نیب نو ایکشن بیورو بنا ہوا تھا، پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی اپنی پسند کے چیئرمین لگاتی تھیں، یہ لوگ ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنواتے اور ختم کرواتے تھے، حدیبیہ پیپر مل کبھی بھی میرٹ کے اوپر نہیں چلا، نواز شریف مشرف سے این آر او لیکر گئے تو براڈشیٹ کیس میں قومی خزانے کو 27 ملین ڈالر نقصان اٹھانا پڑا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے آپس میں مک مکائوکیا ہوا تھا۔ انہوں نے اپنے ادوار کے دوران کرپشن روکنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے تاہم وزیراعظم عمران خان ملک سے بدعنوانی کی لعنت ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، ماضی میں نیب نے کبھی طاقتور لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈالا تاہم تحریک انصاف کے 3 سالوں کے دوران نیب نے بدعنوان عناصر سے ساڑھے 500 ارب روپے کی ریکوریاں کی ہیں، اسی طرح اینٹی کرپشن پنجاب نے ن لیگ کے دور میں زیرو ریکوری کی جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں اس نے ساڑھے چار سو ارب کی ریکوریاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے اوپر بدعنوانی کے سنگین کیسز ہیں، کئی ثابت ہو چکے ہیں اور کچھ ثابت ہونے ابھی باقی ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ یہ لوگ التوائیں لیکر کیسز کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں اور کیسز چلنے نہیں دیتے،ماضی کی حکومتوں نے دوسرے ممالک کے ساتھ غیرقانونی دولت کی واپسی اور مجرموں کی حوالگی کےسلسلےمیں کوئی معاہدہ نہیں کیاتاہم موجودہ حکومت اس کےاوپر کام کر رہی ہے، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں بھی اپنے خطاب میں کہاتھاکہ بدعنوان عناصر تھرڈ ورلڈ ممالک سے پیسہ لوٹ کر ترقی یافتہ ممالک میں لیکر چلے جاتے ہیں اس سلسلے کو روکنا چاہیے، برطانیہ نے اس پر کارروائی بھی شروع کر دی ہے اور اس نے کئی لوگوں کے اثاثے منجمند کر دیئے ہیں اور ان کے ملک میں داخلے پربھی پابندی لگا دی ہے، نواز شریف کا کیس بھی ان کیلئے ٹیسٹ کیس ہو گا تاہم موجودہ حکومت اسے ہر فورم پر اٹھائے گی۔
ایل این جی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قطر کے ساتھ 10.4 فیصد برینٹ کے اوپر 5 سال کا معاہدہ کیا ہے جبکہ ن لیگ نے 13.7 فیصد برینٹ کے اوپر 10 سال کیلئے ایل این جی معاہدہ کیا تھا،جنوری 2022ءکارگو آنا شروع ہو جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت بجلی کی 300 سے کم یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اور5 ایکسپورٹ شعبوں کو سبسڈی دے رہی ہے، ایکسپورٹ شعبوں کو سبسڈی دینے کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں اور لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے