گوادر: (سچ خبریں) گوادر سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی اور حق دو تحریک (ایچ ڈی ٹی) کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن نے دھمکی دی ہے کہ اگر سرکاری معاملات میں فوجی افسران کی مبینہ مداخلت بند نہ ہوئی تو 5 ستمبر سے کوسٹل ہائی وے پر دھرنا دیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتہ کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت ارحمن نے دعویٰ کیا کہ فوجی افسران ان کے حلقے میں تعلیم، صحت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور پانی سمیت مختلف سرکاری محکموں کے معاملات چلا رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرنل اور بریگیڈیئر رینک کے افسران اپنے آبائی علاقے سوربندر میں گرلز اسکول میں اپنے من پسند لوگوں کو ہیڈ مسٹریس کے عہدے پر تعینات کرنے کے لیے محکمہ تعلیم میں مداخلت کر رہے ہیں۔
حق دو تحریک کے رہنما نے کہا کہ سیکیورٹی پر سالانہ 180 ارب روپے کے اخراجات کے باوجود امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی عزت، جان اور مال محفوظ نہیں، اور سیکویرٹی فورسز امن بحال کرنے اور قتل و غارت کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب وہ سیاست، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں میں مداخلت کر رہے ہیں، سیاستدانوں کو اپنا کام کرنے دیا جانا چاہیے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ وہ ’فارم 47‘ نہیں بلکہ گوادر کے عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، میں عوام کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
مولانا ہدایت الرحمٰن کے مطابق، دیگر سیاسی جماعتیں بھی ان کے دھرنے کی حمایت کریں گی، جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے جن میں سرکاری محکموں میں فوج کی مداخلت، بجلی کی بحالی، ٹرالر مافیا سے نمٹنے اور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا شامل ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ گوادر کا 70 فیصد پانی ٹرالر مافیا کے کنٹرول میں ہے جو 200 سے 250 ارب روپے کی مچھلیاں چوری کر کے سمندری ماحولیاتی نظام کو تباہ کر رہا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کہ ٹرالر مافیا نے مقامی ماہی گیروں کو بے سہارا کر دیا ہے اور حکومت کو بار بار مطلع کرنے کے باوجود اس نازک مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔