لاہور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ساڑھے 3 سالہ حکومت کے دوران پورے اختیارات نہیں ملے، ذمہ داری میری تھی لیکن حکمرانی کسی اور کی تھی۔
لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ساڑھے 3 سال میں آدھی پاور بھی مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کر لیتے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہاں ذمہ داری میری تھی لیکن حکمرانی کسی اور کی تھی۔انہوں نے کہا کہ جب قانون کی حکمرانی ہوتی ہے تو معاشرہ خوش حال ہوتا ہے، انسانی معاشرے میں قانون کی بالادستی ہوتی ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر دس سال گزشتہ زندگی سے بہتر ہوتے گئے اور زندگی میں چیلنج قبول کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ جس وقت اسپورٹس مین کی زندگی سے چیلنج ختم ہوتا ہے تو زندگی رک جاتی ہے۔
عمران خان نے گفتگو کے دوران کہا کہ جب پیسے ختم ہوتے تو کرکٹ پر تبصرے کرتا تھا، جب قوم محنت کرنا اور جدوجہد کرنا چھوڑ دے اور بھکاری بن جائے تو بہت برا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہ کر پتا چلا کہ پاکستانیوں کے اربوں روپے باہر ہیں۔
عالمی مالیاتی ادارہ سے معاہدے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کے لیے اپنی آزادی سب چھوڑ دیتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ 1960 کی دہائی میں دنیا پاکستان کی مثال دیتی تھی، پاکستان کا سنگاپور سے مقابلہ تھا، پاکستانی صدر کو امریکی صدر ائیرپورٹ پر لینے آیا۔
انہوں نے کہا کہ جب قوم بن جائے تو پیسہ اکٹھا کرنا مشکل نہیں ہوتا، جب چیلنج ختم ہوتا ہے تو آپ کی زندگی ختم ہو جاتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ قوم مل کر قربانی دیتی ہے، مل کے ہر مشکل کا سامنا کرتی ہے۔
بعد ازاں لاہور میں ڈاکٹرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ معیشت خراب اور صنعت بند ہو گئی ہے حالانکہ ہمارے زمانے میں ریکارڈ برآمدات ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب زر مبادلہ اور ٹیکس جمع ہونا ختم ہو چکا ہے، موجودہ حکومت کے اربوں کے کرپشن کیسز معاف کر دیے گئے، اس سے زیادہ ظلم کسی معاشرے میں نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ظلم ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے قوم کو کال دے رہا ہوں، بیرونی سازش کے تحت ان چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا ہے۔