اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق رکن قومی اسمبلی اور پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا۔
جمشید دستی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے زمان پارک میں خصوصی ملاقات کی جس میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک، تحریک کے سیاسی پروگرام اور چیئرمین عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے جمشید دستی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا خیرمقدم کیا۔
واضح رہے کہ جمشید دستی سے قبل بھی چند اہم شخصیات پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر چکی ہیں۔ گزشتہ اتوار سابق فوجی آمر ضیاالحق کے بیٹے اعجاز الحق نے اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ ضیا کو عمران خان کی جماعت میں ضم کرنے کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
اس سے قبل 11 مارچ کو سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ گزشتہ ماہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی پاکستان مسلم لیگ(ق) کے 10 دیگر سابق اراکین صوبائی اسمبلی کے ساتھ پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے تھے۔
رواں سال جنوری میں مسلم لیگ(ن) راولپنڈی ڈویژن کے صدر سردار ممتاز خان نے بھی باقاعدہ طور پر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کا فیصلہ کرنے کے لیے دشمن کو تعینات کیا گیا ہے، اس سے بڑی ناانصافی اور کیا ہو سکتی ہے ۔
ادھر پی ٹی آئی کے وکیل رانا مدثر عمر نے الزام لگایا کہ ایس ایس پی کشور نے مختلف قابل ضمانت سیکشنز کے تحت درج ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سات دفعات شامل کیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس پی آفتاب پھلروان بھی پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف چھاپوں کا حصہ تھے۔
رانا مدثر عمر نے کہا کہ یہ ایک سادہ تفتیشی معاملہ ہے اور اس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندوں کی ضرورت نہیں، اس انکوائری کے لیے ویڈیوز اور حقائق کو جمع کرنے اور ان لوگوں کی شناخت کی ضرورت ہے جنہوں نے غلط کیا تھا۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پولیس کو اے ٹی سی جج کا فیصلہ بھی مل گیا ہے، جس میں انہوں نے علی بلال المعروف ظل شاہ کی موت کی تحقیقات کا حکم اور تین ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر بھیجنے کی اجازت دی تھی۔