اسلام آباد:(سچ خبریں) روس سے رعایتی قمیت پر خریدی گئی خام تیل کی پہلی کھیپ کی ادائیگی چینی کرنسی میں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ چینی کرنسی میں ادائیگی کا انکشاف وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کیا جب کہ اس پش رفت سے امریکی ڈالر کے زیر غلبہ پاکستانی برآمدی ادائیگیوں کی پالیسی میں اہم تبدیلی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے فون پر کی گئی بات چیت کے دوران مصدق ملک نے روس سے درآمدی تیل کے معاہدے سے متعلق قیمت یا ملک کو ملنے والی رعایت سمیت دیگر تجارتی تفصیلات نہیں بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ پاکستان کی پہلی حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) خریداری ایک لاکھ ٹن تھی جس میں سے 45 ہزار ٹن کراچی بندرگاہ پر آچکا، باقی شپمنٹ راستے میں ہے، یہ خریداری اپریل میں کی گئی تھی۔
مصدق ملک نے پاکستان کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدی تاریخ کے پیش نظر روسی خام تیل کو ’پروسیس‘ کرنے کے لیے مقامی ریفائنریوں کی لاگت کے حوالے سے صلاحیت سے متعلق تحفظات اور خدشات کو مسترد کیا۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کہا کہ ہم نے مختلف پروڈکٹ مکسز کی متعدد بار جانچ کی اور کسی بھی صورت میں اس خام تیل کی ریفائننگ میں نقصان نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ معاہدہ تجارتی طور پر قابل عمل ہوگا۔
مصدق ملک نے رائٹرز کو بتایا کہ روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کے لیے ریفائنری میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں پڑی۔
اس پیش رفت پر وزیر اعظم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آج میں نے اپنی قوم سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کردیا، روس سے رعایتی قمیت پر خریدی گئی پہلی خام تیل کی کھیپ کراچی پہنچ گئی۔
شہباز شریف نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ آج کا دن تاریخ میں ایک تاریخی تبدیلی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا، ہم نے خوشحالی، معاشی ترقی، توانائی سلامتی اور کم لاگت ایندھن کی فراہمی کی طرف آج پہلا اور انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے، روس سے پاکستان آنے والی تاریخ میں خام تیل کی یہ پہلی کھیپ ہے اور یہ روس اور پاکستان کے مابین تعلقات کے ایک نئے باب کی شروعات ہے۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ پاکستان رعایتی نرخوں پر روس سے تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ پڑوسی ملک بھارت بھی روس سے تیل خرید رہا ہے لہٰذا پاکستان کو بھی اس موقع سے استفادہ کرنے کا حق حاصل ہے۔
بعد ازاں مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے ماسکو گئے تھے جس کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل کی رعایتی نرخوں پر خریداری کرے گی۔
روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے جنوری 2023 میں ایک وفد کی قیادت میں اس معاہدے پر بات چیت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو روسی تیل کی برآمد مارچ کے بعد شروع ہو سکتی ہے۔
بعد ازاں دونوں فریقین کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے کے بعد تیل اور گیس کے تجارتی لین دین کا ڈھانچہ اس طرح بنایا جائے گا کہ اس کا دونوں ممالک کو باہمی اقتصادی فائدہ ہو‘۔
اپریل میں مصدق ملک نے بتایا تھا کہ پاکستان نے روس کے ساتھ طے پانے والے ایک تازہ معاہدے کے تحت رعایتی نرخوں پر روسی خام تیل کی خریداری کا پہلا آرڈر دے دیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان، روس سے ریفائن فیول نہیں بلکہ صرف خام تیل خریدے گا، اگر لین دین کا پہلا مرحلہ باآسانی طے ہوجاتا ہے تو توقع ہے کہ روس سے آنے والی یہ درآمدات یومیہ ایک لاکھ بیرل تک پہنچ جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ’پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل)‘ روسی خام تیل کو ریفائن کرے گی، دیگر ریفائنریوں کو ٹرائل رن کے بعد شامل کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے روس کے قومی دن کی تقریب میں شرکت کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ روسی تیل کی پاکستان آمد دونوں ممالک کے مابین تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے، پاکستان روس کے ساتھ تعلقات اور روسی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان باہمی سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع کی زبردست گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان نہایت سازگار اور پرکشش ملک ہے، روس کے ساتھ تجارت، معیشت، سیکیورٹی، دفاع، انسداد دہشت گردی، تعلیم، ثقافت و دیگر شعبوں میں وسیع تعاون کی گنجائش موجود ہے، دونوں ممالک کے تعلقات کا سلسلہ طویل عرصے پر محیط ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر نے کہا کہ بدلتی دنیا کے تقاضوں کے مطابق ہمارے باہمی تعلقات وقت کے ساتھ مزید پختہ ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے یہ دوستانہ تعلقات مشترکہ اہداف کی نئی راہیں متعین کریں گے، دونوں ممالک کے باہمی تعلقات نہ صرف پاکستان بلکہ روس کے قومی مفادات کے لیے بھی ناگزیر ہیں بلکہ یہ علاقائی،عالمی استحکام، معیشت اور سلامتی کے لیے بھی نہایت اہم ہیں۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ دعا ہے کہ پاکستان اور روس کے دوستانہ تعلقات ثابت قدمی کے ساتھ تابناک روشن مستقبل کی جانب گامزن رہیں، دونوں ممالک کی دوستی پائیدار اور مزید استوار ہو جو نئی بلندیوں کو چھوئے اور ہماری یہ دوستی خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے فروغ کا عملی نمونہ ثابت ہو۔