اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے مختلف آپشنز پر غور شروع کردیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ وزارت داخلہ نے عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایڈووکیٹ جنرل اور وزارت قانون سے جن 2 آپشنز پر رائے مانگی گئی ہے۔
ان میں ایک عمران خان پر الگ سے مقدمے کا اندراج یا دوسرا یہ کہ عمران خان کو بھی شہباز گل کیس کا حصہ بنایا جائے تاہم عمران خان پر مقدمے کا فیصلہ ایڈووکیٹ جنرل اور وزارت قانون کی رائے کے بعد کیا جائے گا ۔
ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی سے متعلق وزارت داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا، وزارت داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں وزارت قانون اور پولیس کے افسران بھی شریک ہوئے جہاں عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا، شہبازگل کے حق میں نکالی گئی ریلی بھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی قرار دی گئی جب کہ اجلاس کو بتایا گیا سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ایک واقعے کی 2 ایف آئی آر نہیں ہو سکتیں۔
قبل ازیں پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان افسران کو قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے پر دھمکی دے رہے ہیں، آفیسرز اور خاتون مجسٹریٹ کا نام لے کر دھمکیاں دینا انتہائی شرمناک ہے، عمران خان کے خلاف مقدمہ کیلئے وزارت قانون سے رائے لے رہے ہیں، شہبازگل کے بیان کا دفاع کرنے کیلیے عمران خان یا پی ٹی آئی کے پاس الفاظ نہیں، پوری قوم ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، اب یہ لوگ قوم کی توجہ ہٹانے کے لیے تشدد کا ڈرامہ رچارہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا عمران خان ایک فتنہ ہے، سانحہ لسبیلہ کے شہدا کے خلاف پی ٹی آئی نے مہم چلائی، جس میں شہدا کے لواحقین کے تقدس کو پامال کیا گیا، میں نے تو سانحہ لسبیلہ کے بعد ہی اس پر مقدمہ درج کرانے کا کہا تھا، لسبیلہ مہم اور ٹی وی بیانیے پر وزارت داخلہ نے رپورٹ تیار کرلی ہے، ان کے خلاف مقدمہ کیلئے وزارت قانون سے رائے لے رہے ہیں۔