اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت پاکستان نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے مہاجرین کی اسمگلنگ کی روک تھام کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ میں تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام کا ترمیمی بل وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کیا گیا۔
ترمیمی بل کے متن کے مطابق مہاجرین کی اسمگلنگ کرنے والے شخص کو 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔
مہاجرین کی اسمگلنگ کے لیے دستاویز تیار کرنے پر 10 سال سزا اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا جب کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر شخص کو پناہ دینے والے شخص کو 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
بل میں مزید کہا گیا کہ متاثرہ شخص کی موت یا زخمی ہونے، غیر انسانی سلوک کرنے کی صورت میں مجرم کو 14 سال تک سزا اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔
علاوہ ازیں، بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق مجرموں کے تیز ٹرائلز کے لیے اسپیشل عدالتیں تشکیل دی جائیں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے کی تحقیقات میں سست رفتاری پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ احمد اسحٰق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
اس سے 2 روز قبل، یونان کشتی حادثے میں ملوث ایف آئی اے کے ایک انسپکٹر، 2 سب انسپکٹرز، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 8 کانسٹیبلز کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل بھی کشتی حادثات میں ملوث 37 اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر کو یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے متعدد تارکین وطن سمیت 40 پاکستانیوں کی موت ہو گئی تھی۔
بعد ازاں، 16 جنوری 2025 کو مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں تصدیق کی تھی کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا، جنہوں نے گزشتہ 13 دن اذیت میں گزارے لیکن کوئی انہیں بچانے کے لیے نہیں آیا۔