اسلام آباد (سچ خبریں) اضافی ٹیکس کے ہدف اور پاورسیکٹر کے مالی مسائل کے باعث حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کا ڈیڈلاک برقرار ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تاحال سمجھوتہ نہیں ہوسکا ، نمائندوں کے درمیان گفتگو جاری رکھی جائے گی ، ای ایف ایف پروگرام کے تحت 1 ارب ڈالر منظوری کی راہ ہموار کرنے کے لیے سیکرٹری خزانہ آئندہ چند روز تک واشنگٹن ڈی سی میں قیام کریں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے کے باوجود آئی ایم ایف اسٹاف اب بھی میکرو اکنامک فریم ورک سے مطمئن نہیں ہے ، جس کے باعث آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر مفاہمت نہیں ہوسکی اور ابھی تک 6 ارب ڈالرز کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوسکا۔
دوسری طرف وزیرخزانہ شوکت ترین کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات خطرے میں پڑے گئے، آئی ایم ایف کے ساتھ واشنگٹن مذاکرات میں سوال ہوا کہ کسی عہدے کے بغیر معاملات کو کیسے حتمی شکل دے سکتے ہیں؟ حکومت نے بطور مشیر خزانہ بھی شوکت ترین کی تقرری کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں کیا، شوکت ترین ایئرٹکٹ کس حیثیت سے سرکاری خزانے سے استعمال کریں گے؟۔
اس ضمن میں سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیرخزانہ شوکت ترین کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات خطرے میں پڑے گئے ہیں،وزیرخزانہ شوکت ترین واشنگٹن میں ہیں، لیکن تاحال ان کا مشیر خزانہ کا بھی آرڈر نہیں ہوا، پھر وہ وہاں کس حیثیت سے مذاکرات کررہے ہیں؟ اگر مشیر مقرر کیا گیا تو پھر بھی وزیرخزانہ کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتے ، اس کے ساتھ سفارتخانے نے بھی سوال اٹھادیا ہے کہ واشنگٹن سے پاکستان واپسی کا ایئرٹکٹ کس حیثیت میں سرکاری خزانے سے استعمال کریں گے؟ پھر یہ سوال اٹھ گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بطور مشیر کچھ فیصلے نہیں کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت شوکت ترین کو پنجاب یا خیبرپختونخواہ سے سینیٹر منتخب کروانا چاہتی ہے لیکن تحریک انصاف کے سینیٹرز نے اپنی نشست خالی کرنے سے انکار کردیا ہے، ایک سینیٹر سے بات ہوئی ہے اس کا کہنا ہے کہ میں سینیٹرسے مستعفی ہوجاؤں گا لیکن اس کے بدلے گورنر پنجاب بنا دیا جائے۔