اسلام آباد: (سچ خبریں) پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے حصے کے طور پر پاکستان چینی قیادت سے 1800 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں کی بحالی اور نئی چینی کمپنیوں کو ملک کے بجلی کی تقسیم کے نظام میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 22 یا 23 مئی کو کابینہ کی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا اجلاس بلانے کے لیے حکام پوری کوشش کررہے ہیں تاکہ وزیراعظم شہباز شریف کا آئندہ ماہ کے اوائل میں بیجنگ کا دورہ کامیاب ہو سکے۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح وفد اس وقت چین میں ہے۔ تاکہ موجودہ سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں سے رابطہ کیا جاسکے اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حصے کے طور پر ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کے لیے مزید کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے رابطہ کیا جا سکے۔
ٹرانسمیشن پراجیکٹس میں نئی سرمایہ کاری کے علاوہ پاکستان چینی کمپنیوں کو ڈسٹری بیوشن سیکٹر میں شامل کرنے کا خواہاں ہے، حکومت نجی شعبے کی شراکت پر زور دے رہی ہے، جس میں نجکاری یا طویل مدتی رعایتی معاہدوں جیسے طریقے شامل ہو سکتے ہیں۔
دو اہم ہائیڈرو پاور پراجیکٹس، ایک ہزار 124 میگاواٹ کوہالہ اور 700 میگاواٹ آزاد پتن، کو 18 ماہ سے زائد تاخیر کا شکار ہیں۔ موجودہ پاور پروڈیوسرز پر مجموعی طور پر ایک ارب 91 کروڑ ڈالرز سے زائد ادائیگیوں سے پیدا ہونے والی مشکلات کی وجہ سے کوہالہ اور آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے سرمایہ کار اپنے مالیاتی انتظامات کو حتمی شکل دینے اور تعمیر شروع کرنے کے لیے ضروری فنڈز حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اس سلسلے میں جمعرات کو بیجنگ میں ایک وفد، جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور چین میں سفیر خلیل ہاشمی بھی شامل تھے، نے تین بڑی کمپنیوں کی قیادت اور چین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن سے ملاقات کی۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ احسن اقبال کی قیادت میں وفد نے بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں مہارت رکھنے والی تین اعلیٰ چینی کمپنیوں سے ملاقات کی ہے۔
چینی کمپنیوں نے وفد کے سامنے اپنی پاور ٹرانسمیشن کی مہارت اور دیگر ممالک میں اپنی مہارت کے عملی استعمال پر روشنی ڈالی، دونوں فریقوں نے فیصلہ کیا کہ چینی ماہرین اگلے ہفتے بیجنگ کا دورہ کرنے والے پاکستانی پاور سیکٹر کے حکام سے ملاقات کریں گے۔
اس دوران چینی کمپنیاں پاکستان کے پاور سیکٹر سے متعلق تفصیلی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے سوالات کی فہرست فراہم کریں گی، جس سے وہ پاکستانی حکام کو مشورے فراہم کر سکیں گے۔
اس کےعلاوہ اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ چینی ماہرین توانائی اور پیٹرولیم کے وفاقی وزراء سے بھی ملاقات کریں گے جو آئندہ ہفتے بیجنگ کا دورہ کریں گے۔
ضروری اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے اور دورہ کرنے والے پاکستانی معززین سے ملاقاتیں کرنے کے بعد چینی کمپنیاں مزید مطالعہ کرنے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ عمل چین اور پاکستان کے درمیان اگلے ماہ کے اوائل میں طے شدہ اعلیٰ سطحی مذاکرات کی مضبوط بنیاد رکھے گا۔