اسلام آباد(سچ خبریں)حکومتی وفد پیر کو چوہدری برادران کی رہائش گاہ ملاقات کے لیے آیا جہاں اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے ان کا استقبال کیا۔حکومتی وفد میں وفاقی وزرا اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک شامل تھے جبکہ مسلم لیگ(ق) کے وفاقی وزیر چوہدری طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، سالک حسین، حسین الٰہی اور کامل علی آغا موجود تھے۔
دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان ملاقات میں تحریک عدم اعتماد اور موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔مسلم لیگ(ق) نے حکومت کی جانب سے وزارت اعلیٰ پنجاب کی پیشکش کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے وفد سے ہونے والی ملاقات میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
دوسری جانب مسلم لیگ(ق) کے ترجمان نے ملاقات کے دوران حکومت کی جانب سے اتحادی جماعت کو وزارت اعلیٰ پنجاب کے عہدے کی پیشکش کی میڈیا رپورٹس کی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت سے مسلم لیگ(ق) کے وفد کی ملاقات میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
ملاقات کے بعد جب صحافیوں نے دونوں جماعتوں کی رہنماؤں سے سوال کیا کہ چینل چلا رہے ہیں کہ مسلم لیگ(ق) کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی گئی ہے تو اس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ چینل کا کام ہی خبریں چلانا ہے، چوہدری صاحب ہمارا سب کچھ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مونس الٰہی نے جواب دیا کہ ہمارے انفرادی اور اجتماعی طور پر ان سے اچھے تعلقات ہیں تو بہت جلد ہی ایک اعلان کردیا جائے گا۔
اتحادیوں کی جانب سے حکومت سے جاری گلے شکوؤں کے حوالے سے سوال پر وزیر منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر نے کہا کہ گلہ شکوہ ان سے کیا جاتا ہے جس سے کوئی امید ہوتی ہے، کوئی رشتہ ہوتا ہے، تو آپ اس لحاظ سے دیکھیں کہ رشتہ آج بھی قائم ہے۔
جب سے پوچھا گیا کہ کیا کوئی پیشکش کی گئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری بہت اچھی بات چیت ہو رہی ہے، اللہ خیر کرے گا۔
گزشتہ روز مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ نے اعلان کیا تھا کہ ’ہم کوشش کریں گے ایک یا دو روز میں اپنا فیصلہ سامنے لے آئیں‘۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ’ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) سمیت دیگر حکومت کی اتحادی جماعتوں کے اپنے مسائل ہیں، ہمیں بھی کچھ مسائل ہیں لیکن چونکہ ہم چھوٹی پارٹیاں ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ اپوزیشن کی حمایت کے حوالے سے مشترکہ فیصلہ لیں تاکہ ہماری دفاعی لائن مضبوط ہوسکے۔
گزشتہ روز مسلم لیگ(ن) کی مسلم لیگ(ق) سے ملاقات سے چند گھنٹے قبل ہی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی جمہوری وطن پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور بلوچستان شاہ زین بگٹی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد زین بگٹی نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا