🗓️
اسلام آباد:(سچ خبریں) جوڈیشل کمیشن کی منظوری کے باوجود سینئر وکیل طارق آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج نہ بنانے کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے طلب کرلیا۔
طارق آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات نہ کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی سماعت ہوئی۔
طارق آفریدی کے وکیل حامد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ جوڈیشل کمیشن نے طارق آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دی، لیکن جوڈیشل کمیشن کی سفارش کے باوجود طارق آفریدی کو ایڈیشنل جج تعینات نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نے طارق آفریدی کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ پر نامزدگی مسترد کی جس میں کہا گیا تھا کہ طارق آفریدی کی ساکھ اچھی نہیں۔
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں ججز کی تعیناتی کو کیسے کنٹرول کر سکتی ہیں؟ اس سے عدلیہ کہ آزادی پر اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے پیشہ وارانہ صلاحیت کے بجائے انٹیلی جنس رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت، معاملے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے گی کہ کیا پارلیمانی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو مسترد کرسکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کے لیے بلا لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل طارق آفریدی کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 2 جولائی 2019 کو پشاور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کرنے کی سفارش کی تھی لیکن پارلیمانی کمیٹی نے اس سفارش کو مسترد کردیا تھا۔
پارلیمانی کمیٹی نے 8 جولائی 2019 کے فیصلے میں کہا تھا کہ طارق آفریدی کی ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے تقرری آئین پاکستان کی شقوں سے مطابقت نہیں رکھتی، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی نے ان کی نامزدگی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انٹیلی ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ان کے مالی معاملات درست نہیں، وہ پیشہ ورانہ طور پر اہل نہیں اور انہوں نے قانون و ضوابط کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔
اپنی درخواست میں طارق آفریدی نے سوال کیا تھا کہ کیا ایک ایڈیشنل جج کے عہدے کے امیدوار کی اہلیت، قابلیت اور ساکھ کو جانچنا پارلیمانی کمیٹی کی ذمہ داری ہے یا جوڈیشل کمیشن کی اور ان کا تقرر نہ کرنے کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ وجوہات متصبانہ، بدنیتی پر مبنی اور ناقابل قبول ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ وفاقی حکومت کو جوڈیشل کمیشن کی سفارشات منظور کرنے کے لیے مناسب احکامات جاری کرتے ہوئے پابند کرے کہ ان کی ایک سال کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے تقرری کے لیے صدر مملکت کو سفارشات ارسال کی جائیں۔
پشاور ہائی کورٹ نے مارچ 2020 میں درخواست گزار کی استدعا قبول کرتے ہوئے طارق آفریدی کی اہلیت کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے ریمارکس کو حذف کردیا تھا اور ان کے معاملے کو دوبارہ زیر غور لانے کے لیے جوڈیشل کمیشن کے سامنے رکھنے کا حکم دیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے ان کے تقرر کی سفارش کے باوجود پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج نہ بنائے جانے پر درخواست گزار نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو دن قبل ہی مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ طارق آفریدی پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔
مشہور خبریں۔
صحت کے نظام پر جرمن شہریوں کے اعتماد میں نمایاں کمی
🗓️ 30 مارچ 2023سچ خبریں:تازہ ترین سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً
مارچ
برطانوی وزیراعظم کی مسعود پزشکیان سے فون پر گفتگو
🗓️ 14 اگست 2024سچ خبریں: برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے ایران کے صدر مسعود
اگست
سوڈان: پاکستان سمیت دیگر ممالک کے 150 افراد، امریکی سفارتی عملے کا بحفاظت انخلا
🗓️ 24 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) افریقی ملک سوڈان میں مسلح افواج کے درمیان خون
اپریل
انتخابات ملتوی کرنے کا کیس: کیا الیکشن کو لمبے عرصے کیلئے التوا میں رکھا جاسکتا ہے؟ چیف جسٹس
🗓️ 27 مارچ 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات
مارچ
پاکستان اور جی سی سی ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط کے امکانات روشن
🗓️ 3 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری
دسمبر
بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا 4 رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان
🗓️ 21 جنوری 2023کراچی(سچ خبریں) کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلی
جنوری
فلسطینیوں کی نسل کشی میں گوگل کی شراکت؛امریکی اخبار کا اعتراف
🗓️ 22 جنوری 2025سچ خبریں:امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنی
جنوری
امریکہ اور صیہونی حکومت کے درمیان کیا چل رہا ہے؟
🗓️ 22 جولائی 2023سچ خبریں: تل ابیب میں واشنگٹن کے سفیر نے قبل از وقت
جولائی