سچ خبریں:وزیر اعظم شہباز شریف نے علماء اور مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی ایمان افروز اور جامع تقریر کے بعد کچھ اضافے کی ضرورت نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ سپہ سالار حافظ قرآن ہیں اور انہوں نے قرآن کریم کی روشنی میں جامع گفتگو کی ہے۔
آج ملک سنگین معاشی حالات سے گزر رہا ہے، جس کا ذکر سپہ سالار نے بھی کیا، اور میں آج کسی سیاسی حکومت کا ذکر نہیں کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل ساحر شمشاد اور آرمی چیف عاصم منیر کیلئے نشان امتیاز ملٹری کا اعزاز
شہباز شریف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہ مقام حاصل نہ کر سکے جو ہمیں کرنا چاہیے تھا، لیکن اگر آج بھی ہم کمر کس لیں تو پاکستان کو اقوام عالم میں عظیم مقام دلا سکتے ہیں۔
آج پاکستان کو جتنی قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، شاید پہلے کبھی نہ تھی۔ حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان جتنا تعاون آج ہے، پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جو پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس لبادے میں دشمنی کر رہے ہیں، ان کو پہچاننا ضروری ہے۔ 9 مئی کا دلخراش واقعہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرض ایسا جال ہے جس سے نکلنا آسان نہیں، ہمیں روکھی سوکھی کھا کر ملک کو قرض سے نجات دلانی ہے۔
پاور سیکٹر میں میری دن رات میٹنگز ہوتی ہیں اور تمام امور پر حکومت اور ادارے یکسو ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم دن رات کوشش کر رہے ہیں کہ ملک کی معاشی مشکلات سے نجات پائیں۔
غریب آدمی مہنگائی کی وجہ سے پس گیا ہے اور ہم اس کے بجلی کے بل میں کمی لانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری سے مشاورت ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ رات ان کی آصف زرداری سے بات ہوئی اور سپہ سالار بھی مشاورت میں شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کے پروگرام میں خوشی سے نہیں جا رہے بلکہ یہ ایک مجبوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ علماء معاشرے میں امن کا پیغام لے کر چلیں اور تقسیم کا خاتمہ کریں۔ اسلامی معاشی نظام پر علماء بہترین روشنی ڈال سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جنرل عاصم منیر کا بیان کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کی عکاسی کرتا ہے، حریت کانفرنس
واضح رہے کہ پاکستان چین فرینڈشپ سینٹر میں قومی علماء اور مشائخ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے علماء شریک ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر گیسٹ آف آنر تھے۔