?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے، لاپرواہی برتنے اور مختلف ایونٹس کو غلط بیان کرنے کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ، سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ فیض حمید و دیگر کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
میڈیا کے مطابق جنرل ریٹائرڈ باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ فیض حمید اور دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے کی۔
وکیل درخواست گزار رضوان عباسی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم نے درخواست ایف آئی اے کو دے دی ہے، اس کی رسید عدالت میں جمع کروادی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج یہاں متفرق درخواست کیا ہے؟
اس موقع پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر اعتراض سامنے آیا، ان کے وکیل عمر اعجاز گیلانی نے مؤقف اپنایا کہ 6 ماہ پہلے کہا گیا کہ درخواست دائر ہوئی ہے، 6 ماہ بعد پتہ چلا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو درخواست موصول ہی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو درخواست 6 ماہ بعد جمع ہو اسے خارج کردینا چاہیے۔
اس پر ایف آئی اے نے مؤقف اپنایا کہ درخواست آگئی ہے تو قانون کے مطابق دیکھ کر ہی فیصلہ کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عام مقدمہ ہے، ٹھیک ہے بڑے لوگ بھی اس میں ہیں لیکن ایف آئی اے کو پہلے دیکھنا ہے کہ اس میں کوئی جرم بنتا ہے کہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل 22 اے کا ایک کیس آیا تھا، اس میں سینئر ججز نے آرڈر کیا تھا، جن سینئر ججز نے آرڈر کیا، میں نام نہیں لیتا لیکن میں وہ آرڈر نہیں کرتا۔
اس موقع پر جاوید چوہدری کے وکیل نے بھی درخواست پر اعتراض عائد کردیا، ان کے وکیل نے کہا کہ اگر مناسب ہو تو کیس ڈویژن بینچ کو بھیج دیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دیکھیں گے، پرچہ دیں یا نہ دیں ، میرا کام یہ نہیں ، کام پھر بھی ایف آئی اے کا ہے، کل کو کیا پتہ ایف آئی اے کہہ دے پرچہ بنتا ہے یا کہہ دے پرچہ نہیں بنتا، قانون اور قاعدے کے مطابق ایف آئی اے نے انکوائری کا فیصلہ کرنا ہے۔
اس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ درخواست آگئی ہے اور قانون کے مطابق ہی فیصلے کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ڈائریکٹ نہیں کہہ سکتے کہ پرچہ کریں، ایف آئی اے کو قانون و قاعدے کے مطابق فیصلہ کرنے دیں، ضرورت ہوئی تو ہم ڈویژن بینچ کو بھی معاملہ بھیج سکتے ہیں، جو بھی تفتیشی ہوگا اسے کہیں قانون قاعدے کے مطابق دیکھے، اس میں جرنلسٹ بھی ہیں اور دیگر لوگ بھی ہیں۔
عدالت نے درخواست پر ایف آئی اے کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست پر دائر اعتراضات پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
مشہور خبریں۔
نیتن یاہو اور اس کے وزراء جھوٹے اور مجرم ہیں
?️ 14 اگست 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ریزرو جنرل یاریو لیون نے اس اتوار کو
اگست
استعفوں کے حوالے سے پیش ہونے کیلئے اسپیکر کو خط لکھ دیا ہے، شاہ محمود قریشی
?️ 16 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین
دسمبر
عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی معیشت نے ترقی کی: اسد عمر
?️ 20 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ
جنوری
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا
?️ 10 دسمبر 2021لاہور (سچ خبریں)کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا کہنا تھا
دسمبر
الجزائر کے انتخابی نتائج کا اعلان، قومی لبریشن فرنٹ نے 105 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی
?️ 16 جون 2021الجزائر (سچ خبریں) الجزائر کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوگیا
جون
صیہونی ریاست میں معاشی جمود، غزہ جنگ کے نتیجے میں 60 ہزار کمپنیاں بند
?️ 8 جنوری 2025سچ خبریں:غزہ میں جاری جنگ اور مسلسل میزائیل حملوں نے مقبوضہ علاقوں
جنوری
وال اسٹریٹ جرنل کا امریکی حملوں میں انصاراللہ کے رہنماؤں کے گھر نشانہ بنانے کا دعوی
?️ 16 مارچ 2025 سچ خبریں:قطری چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی اخبار وال
مارچ
نوجوانوں میں ڈپریشن کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟
?️ 5 مئی 2021لندن (سچ خبریں) ایک اہم سوال جو ذہن میں آتا ہے وہ
مئی