اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ ججز اور عدلیہ کو تنقید سے ڈر نہیں کیونکہ تنقید سے اصلاح ہوتی ہے۔70 سالہ نظام کو جادو کی چھڑی سے ایک دم ٹھیک نہیں کرسکتے،سیاسی قوتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ججز اور عدالتوں کو تنقید سے خوف یا گھبراہٹ نہیں،ججز اور عدالتوں کا مقصد ہے کہ ہرشہری کو سستا انصاف فراہم کریں۔
قوانین پر نظر ثانی ہونا ضروری ہے، جبکہ نظام کی تبدیلی اور اصلاحات بھی بہت ضروری ہیں،ہمارا وجود ہی سائلین کیلئے ہے اور سائلین کی خدمت کو اہم سمجھتے ہیں۔ عمارتیں کتنی ہی خوبصورت کیوں نہ ہوں سائلین کو سہولت نہ دے سکیں تو بے معنی ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ کیا سائلین کا ہم پر اعتماد ہے یا نہیں؟ وکلا کی لیڈرشپ کو مبارکباد دیتا ہوں،لائرز کمپلیکس کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
وزیر قانون نے ٹھیک کہا کہ عدلیہ کیلئے بہت سارے چیلنجز ہیں۔آرٹیکل 7 میں پتہ چلا کہ ریاست کی تشریح میں عدلیہ کا ذکر نہیں۔سیاسی قائدین بھی سائلین کے اعتماد کو بحال کرنے میں کردار ادا کریں،ہم نے سائلین کے اعتماد کو بحال کرنا ہے،یہی ہمارا مقصد ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ تنقید سے ججز کی اصلاح ہوتی ہے،سائلین کا وہی اعتماد بحال کرنا ہے جو ان کا حق ہے۔
ہمیں عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنا ہے۔امید رکھتا ہوں ریاست شہریوں کے لیے سستا انصاف کا وعدہ پورا کرے گی۔ چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا ضرورت اس امر کی ہے کہ اصلاحات کے ذریعے انصاف کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔اگر سائلین کو سستا اور فوری انصاف نہ ملے تو یہ عمارتیں بے معنی ہیں۔ججز اور وکلا کا وجود ہی سائلین کیلئے ہے۔ستر سال کے نظام کو جادو کی چھڑی سے تبدیل بھی نہیں کر سکتے،ہمارا مقصد سائلیں کی خدمت کرنا ہے۔