توشہ خانہ، القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر اعتراضات دور کرنے کی ہدایت

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس اور القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل نے درخواست پر اعتراضات دور کرنے کے لیے وقت مانگ لیا جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ آپ کو 7 روز کا وقت دیتے ہیں، اعتراضات دور کر لیں۔

عدالت نے وکلا کو درخواست ضمانت پر ایک ہفتے میں اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کر دی۔

دوسری جانب چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے بانی پی ٹی آئی کی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل عمیر بلوچ نے اعتراضات دور کرنے کے لیے وقت مانگ لیا، جس پر عدالت نے اعتراضات دور کرنے کے لیے وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 9 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

16 جنوری کو عمران خان نےتوشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے جیل ٹرائل نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

18 جنوری کو عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ ریفرنس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستیں قابل سماعت قرار دے دی گئی تھیں۔

20 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی قومی احتساب بیورو (نیب) کیسز میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل دیا تھا۔

23 جنوری کو عمران خان نے توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

توشہ خانہ ریفرنس میں الزام ہے کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

گزشتہ برس 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس میں الزام ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

مشہور خبریں۔

صیہونی حکومت کے جرائم میں لندن کے ملوث ہونے پر برطانیہ کا احتجاج

?️ 30 نومبر 2023سچ خبریں:فلسطین کے حامی مظاہرین نے لندن میں فشر جرمن رئیل اسٹیٹ

صہیونیوں کا ایک بار پھر صحافی حملہ

?️ 13 اگست 2022سچ خبریں:مغربی کنارے پر صہیونی فوج کے حملے کے دوران ایک اور

ایران کے ساتھ جنگ اور نیتن یاہو کی مقبولیت کا تضاد

?️ 5 جولائی 2025سچ خبریں: جون 2025 میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ

شمالی وزیرستان: پاک فوج کی کامیاب کارروائی، 7 خوارج جہنم واصل

?️ 15 اکتوبر 2025راولپنڈی (سچ خبریں) شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی کامیاب کارروائی، 7

اقوام متحدہ نے آنے والے دنوں میں متعدد ممالک میں بحرانی حالات کا انتباہ جاری کردیا

?️ 25 مارچ 2021جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ نے آنے والے دنوں میں متعدد ممالک

ترکی خلیج فارس میں کیا کر رہا ہے؟

?️ 24 جولائی 2023سچ خبریں: ایک اندازہ ہے کہ ترک ڈرونز کے معاہدے کی میڈیا

غزہ جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی / صیہونیوں کا جبالیہ کی طرف جاتے ہوئے فلسطینیوں پر حملہ

?️ 11 اکتوبر 2025سچ خبریں: اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے