لاہور: (سچ خبریں) احتساب عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی پر فرد جرم کیلئے 7 جنوری کی تاریخ مقرر کردی۔
دوران سماعت عدالت میں موجود ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی گئی، لاہور کی احتساب عدالت میں پی ٹی آئی رہنما چوہدری پرویز الٰہی و دیگر کیخلاف ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور کک بیکس وصولی کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی نے کیس کی سماعت کی، چوہدری پرویزالٰہی آج پھر عدالت پیش نہ ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز الہٰی کیوں پیش نہیں ہوئے؟ جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ پرویز الہٰی کل شام باتھ روم میں پھسل کر گر گئے تھے، انکی کمر اور ٹخنے پر چوٹ آئی ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ فرد جرم سے بچنے کیلئے ہر تاریخ پر میڈیکل پیش کر دیتے ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جو ملزم موجود ہیں ان پر فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے؟ پرویز الٰہی پر پھر کسی دن فرد جرم عائد کر دیں گے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز الہٰی کیوں پیش نہیں ہوئے؟ جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ پرویز الہٰی کل شام باتھ روم میں پھسل کر گر گئے تھے، انکی کمر اور ٹخنے پر چوٹ آئی ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ فرد جرم سے بچنے کیلئے ہر تاریخ پر میڈیکل پیش کر دیتے ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جو ملزم موجود ہیں ان پر فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے؟ پرویز الٰہی پر پھر کسی دن فرد جرم عائد کر دیں گے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان پر الگ الگ فردجرم عائد ہو سکتی ہے جس پر شریک ملزم محمد خان بھٹی کے وکیل نے پراسیکیوشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان پر الگ الگ فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔سابق وزیراعلیٰ کے وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی مرکزی ملزم ہیں انکی عدم موجودگی میں دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔ پرویز الٰہی کے علاوہ دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنا غیر قانونی ہے۔
پرویز الٰہی کا پلیڈر مقرر کر دیں تو اس پر چارج فریم ہو سکتا ہے۔مہلت دیں آج کارروائی ملتوی کریں۔بعدازاں عدالت نے شریک ملزم محمد خان بھٹی سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کردی جبکہ چوہدری پرویز الٰہی پر فرد جرم کیلئے 7 جنوری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب و رہنما پی ٹی آئی چوہدری پرویز الٰہی سے متعلق درخواست دائر کرنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کو 2 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیاتھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے 19 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیاتھا۔تحریری فیصلے کے مطابق نیب لاہور نے چوہدری پرویز الٰہی کی انکوائری میں گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کے احتساب عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ آئین کا آرٹیکل 10 اے ملزم کو فیئر ٹرائل کی گارنٹی دیتا ہے اور نیب کا قانون انکوائری کی کاپیاں ملزم کو فراہم کرنے کا حق دیتا ہے۔عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ قانون شہادت کے مطابق بھی پراسیکیوشن کسی ملزم کے خلاف گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا حق رکھتی ہے جب کہ نیب کے مطابق انکوائری میں گواہوں کے بیانات کی کاپی نہیں دی جا سکتی۔
Short Link
Copied