اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتاجکستان کے شہر دو شنبے میں جاری ہارٹ آف ایشیا-استنبول پراسس وزارتی کانفرنس میں شرکت کے لئے آج روانہ ہو رہے ہیں تاہم روانگی سے پہلے انہوں نے کیا کہ اس کانفرنس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی انتہائی متوقع ملاقات ابھی تک شیڈول نہیں کی گئی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے آج (پیر کو) روانہ ہوں گے جنہوں نے ڈان کو بتایا کہ اس طرح کا کوئی اجلاس نہ تو طے کیا گیا نہ اس کی درخواست کی گئی۔
دریں اثنا دفتر خارجہ نے اس کانفرنس کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ کانفرنس افغانستان پر علاقائی تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے جس کی سائیڈ لائنز پر شاہ محمود قریشی ‘اہم علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں سے مشاورت کریں گے’۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کی اس کانفرنس میں شرکت سے ان قیاس آرائیوں نے جنم لیا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت کے تناظر میں شاید وہ دونوں ملاقات کریں۔
خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی اور بھارتی وزیر خارجہ کی آخری ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے بشکیک میں مئی 2019 میں ہوئے اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔
اس وقت یہ منصب سشما سوراج کے پاس تھا تاہم اس کے چن ماہ بعد بھارت نے اگست میں مقبوضہ کشمیر کا الحاق کرلیا جس سے روابط بالکل ٹوٹ گئے۔
اس وقت سے لے کر اب ک دونوں ممالک ایک دوسرے کے دارالحکومت میں ہائی کمشنر کے بغیر ہیں ان کے متعلقہ سفارت خانے بھی عملے کی نصف تعداد کے ساتھ کام کررہے ہیں۔
فروری کے اواخر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی بحالی پر سمجھوتہ اور اسلام آباد میں ہوئی ایک سیکیورٹی کانفرنس کے دوران وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے امن کا پیغام تعلقات میں آگے بڑھنے کی امید کا ذریعہ بنے۔
اس سلسلے میں میڈیا میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ دونوں ممالک خاموشی سے سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی کے لیے بات چیت کررہے ہیں تاہم جب وزیر خارجہ سے ان کی بابت سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسا کوئی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا’۔
ہارٹ آف ایشیا اجلاس
دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ وزارتی اجلاس سے قبل آج 29 مارچ کو سینئر آفیسرز اجلاس منعقد ہوگا جبکہ وزارتی اجلاس 30 مارچ کو منعقد ہوگا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ‘امن و ترقی کے لئے اتفاق رائے کو مستحکم بنانے’ کے موضوع پر منعقدہ وزارتی کانفرنس کے دوران ، وزیر خارجہ ایک بیان دیں گے ،جس میں افغان امن عمل میں پاکستان کی مثبت شراکت اور علاقائی فریم ورک کے اندر افغانستان کی ترقی اور رابطوں کے لیے تعاون کو اجاگر کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ کانفرنس کے موقع پر، وزیر خارجہ اہم علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں سے مشاورت کریں گے۔