اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کےمطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ داسو بس حادثے میں بھارت ملوث ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت براہ راست چین کے شہریوں پر حملہ کر رہا ہے، چین اس وقت بھارتی دہشتگردی کے نشانے پر ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور ابھی کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی، لیکن کیونکہ بھارت پاکستان کی طرح چین میں بھی دہشگردی کے موقع تلاش کر رہا ہے تو ممکن ہے کہ داسو بس ڈیم حادثے میں بھی بھارت ملوث ہو- انہوں نے کہا کہ بھارت کو سی پیک کے منصوبے کی کامیابی کھٹک رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت اس طرح کے اقدامات اٹھا رہا ہے-
انہوں نے کہا کہ افغانستان مین بدلتی صورتحال کا پاکستان پر بھی اثر ہو گا اور خطے کے دیگر ممالک پر بھی اثر ہو گا- افغان قیادت کی جانب سے بغیر تحقیقات کے بیان دیا گیا- الزام لگ رہا ہے کہ طالبان کے ساتھ کھڑے ہین، لیکن ایسا نہیں ہے- وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان قیادت سے مل بیٹھ کر بات کریں گے- وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ داسو واقعے پر ابتدائی تحقیق نے دھماکا خیزمواد کی موجودگی کنفرم کی ہے، واقعے میں دہشت گردی کا پہلو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اس تمام صورتحال میں چین نے بھی داسو واقعے کی تحقیقات میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کی حکومت سے واقعے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے اور سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اسی ضمن میں چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے چیف ایڈیٹر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ کوہستان بس حملہ کے مجرم ابھی تک پکڑے نہیں گئے، اگر پاکستان میں ان مجرموں کو پکڑنے کی صلاحیت نہیں ہے تو پھر چینی میزائل اور سپیشل فورسز کاروائی کرسکتی ہیں۔
چین کے سرکاری میڈیا کے ایڈیٹر ان چیف ہوزی جن نے یہ بات خبر شئیر کرتے ہوئے کی جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں بس پر دہشتگردانہ حملے کی تصدیق ہو چکی ہے۔چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے پاکستانی ہم منصب عمران خان سے ٹیلیفونک گفتگو میں واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔