اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو کے بیانات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول کل نا سمجھی میں گفتگو کرہے تھے نہیں بلاول بھٹو نہیں، زرداری ہیں۔ انہوں نے جو باتیں کیں وہ سندھ میں کیوں نہیں اپنائی گئیں؟
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم تو شروع سے یہی کہتے آئے ہیں کہ اپوزیشن ہماری بات سنے، ہم اپوزیشن کی، اور فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جائے، کل بلاول ناسمجھی میں گفتگو کررہے تھے، جن روایات کی بلاول بات کررہے تھے وہ سندھ میں کیوں نہیں اپنائی گئیں، روایت یہ ہے کہ قائد حزب اختلاف بجٹ پر بحث کا آغاز کرتا ہے۔
انہوں نے سندھ اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن کو بحث کا آغاز کیوں نہیں کرنے دیا؟ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ک روایت یہ ہے کہ وزیر خزانہ بحث کو سمیٹتا ہے، سندھ اسمبلی میں یہ روایت کیوں نہیں اپنائی گئی؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئر مین قائد حزب اختلاف ہوتا ہے، کیا انہوں نے سندھ کے اسمبلی میں اس روایت کو اپنایا؟ اسپیکر پر حملے کی روایت نہیں، روایت یہ ہے کہ اگر آپ کو اسپیکر سے کوئی شکایت ہوتی ہے تو آپ ہاؤس میں جملے بازی نہیں کرتے اور اپنی بات ان کے ساتھ چیمبر میں جا کر کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے گذشتہ روز ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو اور اپنے مابین تلخ جملوں کے تبادلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جب بلاول کو آئینہ دکھایا تو وہ ذاتی حملوں پر اتر آئے ۔ میں نے بلاول سے کہا کہ آپ مجھے کیا بتائیں گے میں نے آپ کو بہت چھوٹی عمر میں نیکر پہن کر کھیلتے اور اپنی والدہ سے جھڑکیاں کھاتے دیکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اور بات کہ آپ کو پارٹی کا لیڈر نامزد کر دیا گیا اور آپ نے وراثت کے بل بوتے پر پارٹی قیادت سنبھال لی ، اب یہ پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو والی نہیں زرداری والی پارٹی ہے، بلاول، بھٹو نہیں، بلاول زرداری ہے، بلاول شو بوائے ہے پیپلزپارٹی کو کنٹرول آصف زرداری کرتے ہیں،سندھ میں کرپشن آسمان کو چھو رہی ہے، ان حالات میں آپ جتنے مرضی نعرے لگائیں ان نعروں میں وزن نہیں رہتا۔