سچ خبریں:عالمی صحافیوں کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے سعودی عرب میں جاری جبر میں اضافے پر زور دیتے ہوئے یمنی صحافی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
الخلیج الجدید ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی عالمی تنظیم نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یمنی صحافی علی ابو الحوم کو فوری طور پر رہا کیا جائے، جنہیں ارتداد کے جرم میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، ویب سائٹ نے لکھاکہ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مشرق وسطیٰ کے دفتر کے سربراہ صابرین النوی نے کہاکہ یہ حکم ظاہر کرتا ہے کہ صحافیوں اور بلاگرز کی جانب سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو معلومات کے تبادلے اور مکالمے کی جگہ کے طور پر استعمال کرنے پر سعودی عرب میں اب بھی سختی سے کنٹرول ہے۔
واضح رہے کہ ابو لحوم جو الوادی ٹی وی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور یمنی ریڈیو کے ترجمان تھے، کو ایسے ٹویٹس کے بعد عمر قید کی سزا سنائی گئی جو سعودی حکام کی نظر میں ارتداد اور الحاد پر مبنی تھے،یہ بتاتے ہوئے کہ ابتدائی طور پر تفتیش بغیر کسی کی موجود گی کے کی گئی تھی، تنظیم نے کہا کہ ابو الحوم کی اہلیہ نے کئی بار ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئیں اور انہیں کسی بھی وکیل کا انتخاب کرنے سے روک دیا گیا۔
اسی سلسلے میں ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کمیٹی نے سعودی عرب سے ابو الحوم کو رہا کرنے اور ان کے یا کسی دوسرے صحافی کے خلاف ایسی کوئی کاروائی کرنے سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا جس سے ان کے آزادی اظہار کے حق کو نقصان پہنچے۔
اس نے ریاض سے مطالبہ کیا کہ وہ متعلقہ بین الاقوامی اعلانات اور معاہدوں کی توثیق کرتے وقت اپنے وعدوں کا احترام کرے، خاص طور پر جو آزادی اظہار کی ضمانت دیتے ہیں نیز سعودی جیلوں میں قید تمام قیدیوں کے خلاف تمام قانونی کاروائیوں کو ختم کرے۔