اسلام آباد: (سچ خبریں) بشام میں چینی انجینئرز پر حملے سے متعلق خیبرپختونخوا پولیس نے دوسری رپورٹ وفاق کو ارسال کردی۔ خیبرپختونخوا پولیس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ابتدائی جانچ کی بنیاد پر بظاہر لگتا ہےکہ چینی باشندوں کو لے جانے والی گاڑی بلٹ پروف اور بم پروف نہیں تھی تاہم خودکش بمبار کے زیراستعمال گاڑی کے ٹکرے حاصل کیے گیے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیبی قافلے میں شامل تمام بسوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے، خودکش بمبار کے زیراستعمال گاڑی کے ٹکرے حاصل کر لیے گیے ہیں۔
وفاق کو ارسال ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خودکش بمبار کے اعضا ڈی این اے کے لئے بھیج دیے گئے، جائے وقوعہ کی فضائی تصویر بھی حاصل کرلی گئی۔
خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق جائے وقوع سے تھانہ بشام تقریبا 6 کلومیٹر جبکہ داسو ڈیم 77 کلومیٹر دور ہے، خودکش دھماکے سے بس 300 فٹ گہرائی میں جاگری، تباہ ہونے والی بس دوسری بس سے 15 فٹ کے فاصلے پر تھی۔
واضح رہے کہ 26 مارچ کو خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واقعے کے بعد صدر پاکستان، وزیراعظم نے چینی سفارتخانے کا دورہ کر کے اپنے سب سے قریبی دوست ملک کے باشندوں پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور چینی باشندوں کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے۔
بعدازاں 6 اپریل کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا تھا کہ بشام واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے چند افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔