بجٹ 2024-2025: ترقیاتی فنڈنگ میں اضافے کا مطالبہ، قومی اقتصادی کمیٹی کا اجلاس آج طلب

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) نئی تشکیل شدہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس مستقبل کی سرمایہ کاری کا جائزہ لینے اور آئندہ مالی سال کے اہداف کا تعین کرنے کے لیے آج (پیر کو) طلب کیا گیا ہے۔

کونسل کا مقصدگزشتہ ہفتے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کی طرف سے تجویز کردہ 12 کھرب 20 ارب روپے کے مقابلے میں اگلے سال کے وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو 15 کھرب روپے تک بڑھانے کے لیے پلاننگ ڈویژن کے دباؤ کے درمیان 3.6 فیصد شرح نمو حاصل کرنا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اقتصادی پالیسی سازی سے متعلق اعلیٰ ترین آئینی فورم 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گا، 13 رکنی باڈی میں چار صوبائی وزرائے اعلیٰ، چار وفاقی وزرا (برائے خارجہ، دفاع، خزانہ اور منصوبہ بندی) اور متعلقہ صوبوں سے چار صوبائی کابینہ کے ارکان بھی شامل ہیں۔

اجلاس میں 2023-2024 میکرو اکنامک فریم ورک کے نتائج کا جائزہ لیا جائے گا اور اگلے سال (2024-2025) کی اقتصادی ترجیحات اور اہداف کی منظوری دی جائے گی، اس سے 13ویں پانچ سالہ منصوبہ (2024-2029) پر غور کرنے اور اسے لاگو کرنے کی منظوری دینے کی بھی توقع ہے، اجلاس میں رواں سال کے پبلک انویسٹمنٹ پروگرام کے نفاذ کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ مالی سال کے لیے سرمایہ کاری کے منصوبے کی منظوری دی جائے گی، جس میں مرکز اور صوبوں کی جانب سے تقریباً 4 کھرب روپے کے ترقیاتی اخراجات کا تصور کیا جائے گا۔

سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی نے تقریباً 2.869 ارب روپے کے قومی سرمایہ کاری کے منصوبے کی منظوری دی ہے، جس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے 12 کھرب 20 ارب روپے، اور سالانہ ترقیاتی منصوبے (اے ڈی پیز) پنجاب کے لیے 700 ارب روپے، سندھ کے لیے 763 ارب روپے اور خیبر پختونخوا کے لیے 627 ارب روپے شامل ہیں، بلوچستان کے اے ڈی پی کو بھی اس کے محدود وسائل اور وفاقی منتقلی پر زیادہ انحصار کے پیش نظر این ای سی اجلاس کے دوران حتمی شکل دی جائے گی۔

پاور سیکٹر نیپرا کی منظوری کے تحت صارفین سے حاصل کردہ اپنے وسائل سے اپنے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 185 ارب روپے بھی ظاہر کرے گا، اس لیے آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی قومی ترقیاتی منصوبہ 4 کھرب روپے سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔

قومی اقتصادی کونسل سے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنیک) اور سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کی مالی سال کی کارکردگی کی رپورٹوں کا بھی جائزہ لینے کی توقع ہے، جس میں دونوں فورمز کے فیصلے اور ان پر عمل درآمد بھی شامل ہے، اس میں سرکاری اداروں کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پر بھی غور کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی اب بھی 2024-2025کے پی ایس ڈی پی کے حجم کو اے پی سی سی کی طرف سے منظور شدہ 12 کھرب 20 ارب روپے کی بجائے 15 کھرب کرنے پر زور دے رہی ہے، جس کے سربراہ پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین جہانزیب خان ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ اے پی سی سی نے کچھ اہم شعبوں کو چھوڑ دیا اور اتحادی شراکت داروں کی طرف سے کچھ اضافی مطالبات کو وزیر منصوبہ بندی اور وزیر اعظم ممکنہ طور پر پورا کریں گے۔

ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کی اعلیٰ سرمایہ کاری کا مقصد رکھنے میں کوئی غلط بات نہیں ہے، حالانکہ اس کا نفاذ مالی سال کے دوران وسائل کی اصل دستیابی پر منحصر ہوگا۔

اگلے سال کے لیے ترقی کا ہدف 3.6 فیصد تجویز کیا گیا ہے جس کی مدد سے زرعی شعبے میں 2 فیصد، صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد اور خدمات میں 4.1 فیصد اضافہ ہوگا, منصوبہ بندی کمیشن نے کہا کہ ترقی کے امکانات سیاسی استحکام، بیرونی کھاتوں اور بیرونی رقوم میں بہتری پر شرح مبادلہ میں استحکام، مالیاتی فنڈ کے پروگرام کے تحت میکرو اکنامک استحکام اور عالمی تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع کمی سے مشروط ہیں۔

زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 2 فیصد کم ہونے کی عکاسی کرتا ہے، شدید خشک موسم اور معمول سے کم بارشوں کی وجہ سے پانی کی ناکافی دستیابی کی وجہ سے اہم فصلوں کی پیداوار میں 4.5 فیصد کمی کی توقع ہے، دیگر فصلوں اور لائیو سٹاک کے ذیلی شعبوں کو بالترتیب 4.3 فیصد اور 3.8 فیصد بڑھنے کا تصور کیا گیا ہے۔

2023-24 میں صنعتی شعبے کی بحالی کی توقع ہے، جس میں متوقع بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی 3.5 فیصد نمو کے ذریعے 4.4 فیصد ترقی کی توقع ہے۔

عالمی سطح پر تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع گراوٹ، درآمدی پابندیوں میں مزید نرمی، پبلک سیکٹر کے زیادہ اخراجات، شرح مبادلہ میں استحکام اور شرح سود میں کمی کی وجہ سے اس کو بہتر ان پٹ اور توانائی کی فراہمی سے فروغ ملنے کی امید ہے، ان عوامل کی وجہ سے، تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے، جس سے تعمیراتی صنعت کو 2024-2025 میں 5.5 فیصد ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

خدمات کے شعبے میں بھی 4.1 فیصد اضافہ متوقع ہے، اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں 3.1 فیصد کی متوقع نمو خدمات کے شعبے میں ہدف شدہ نمو کی تکمیل کرے گی، صنعت، خاص طور پر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ، بڑی حد تک ہول سیلرز اور خوردہ تجارت، نقل و حمل، اسٹوریج اور مواصلات وغیرہ کی بہتر ترقی میں مددگار ثابت ہوگی۔

متوقع اقتصادی ٹرن آؤٹ، بہتر کاروباری ماحول اور سیاسی استحکام کی وجہ سے مجموعی سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب 2023-2024 میں 13.1 فیصد سے بڑھ کر 2024-25 میں 14.2 فیصد ہو جائے گا۔

فکسڈ سرمایہ کاری میں معمولی بنیادوں پر 27.6 فیصد اضافہ متوقع ہے، جب کہ جی ڈی پی 2023-24 میں 11.4 فیصد سے بڑھ کر 2024-25 میں 12.5 فیصد ہونے کی توقع ہے، قومی بچت کو 2024-25 کے لیے جی ڈی پی کے 13.3 فیصد کا ہدف دیا گیا ہے جبکہ اس سال یہ 13 فیصد ہے۔

حکومت کو توقع ہے کہ مالیاتی استحکام کے اقدامات کی وجہ سے مالیاتی خسارہ کم ہو جائے گا جس میں ٹیکس ریونیو میں اضافہ اور سبسڈیز سمیت غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی، مانیٹری پالیسی کو افراط زر کی توقعات اور نمو کی بحالی کے مقاصد سے ہم آہنگ کیا جائے گا، گرتی ہوئی عالمی افراط زر کے ساتھ، اگلے سال گھریلو اوسط افراط زر 12 فیصد تک اعتدال پسند ہونے کی توقع ہے۔

مشہور خبریں۔

صہیونی پناہ گزینوں کے لیے نصر اللہ کا جواب

?️ 21 ستمبر 2024سچ خبریں: گذشتہ ہفتے منگل کے روز لبنان میں قابض حکومت کے

لبنان میں حزب اللہ نے واشنگٹن کارڈز میں خلل کیسے ڈالا؟

?️ 9 اکتوبر 2021سچ خبریں: لبنان کے پارلیمانی انتخابات سے چھ ماہ سے بھی کم عرصہ

ویکی پیڈیا نے غزہ میں نسل کشی کا صفحہ بند کر دیا

?️ 4 نومبر 2025ویکی پیڈیا نے غزہ میں نسل کشی کا صفحہ بند کر دیا

بلوچستان میں جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے، سب میں ’را‘ ملوث ہے، نگران وزیر داخلہ

?️ 30 ستمبر 2023کوئٹہ: (سچ خبریں) نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے

ریلوے میں 8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے۔ حنیف عباسی

?️ 17 ستمبر 2025لاہور (سچ خبریں) وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے میں

صیہونی حکومت نے ایک سال میں غزا میں کتنے اسپتال نذر آتش کیے ؟

?️ 28 دسمبر 2024سچ خبریں:صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر 2023 سے غزا پر اپنے حملوں

برازیل کے صدر نے سلامتی کونسل کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا

?️ 29 اگست 2023اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے پر تنقید کرتے ہوئے

غزہ جنگ بندی کا معاہدہ میرا کام تھا، بائیڈن کا نہیں: ٹرمپ

?️ 18 جنوری 2025سچ خبریں: امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے