اسلام آباد(سچ خبریں) 24 جون کو شیڈول اختتامی خطاب کا انتظار کیے بغیر وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وفاقی بجٹ 2021-22 پر بحث کے درمیان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے بجٹ دستاویزات کو مسلسل ‘جعلی اور جھوٹ پر مبنی’ قرار دینے پر رد عمل دیا۔
انہوں نے 11 جون کو ایوان کے سامنے پیش کیے گئے بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ‘جمشید احمد ترین کا بیٹا شوکت ترین کبھی جھوٹ نہیں بولتا، وہ (اپوزیشن ارکان) کہتے ہیں کہ یہ بجٹ جھوٹ ہے، یہ میرا بجٹ ہے، اسے میں نے بنایا ہے لہذا یہ باتیں کرنا چھوڑ دیں’۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ دیگر وزرا کی طرح شوکت ترین جو پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں چوتھے وزیر خزانہ ہیں، نے اس کے بعد ملک کی معیشت کو برباد کرنے کے الزام میں سابقہ حکومتوں پر تنقید کی اور کووڈ 19 وبا کا سامنا کرنے کے باوجود اس کی بحالی کی کوششوں پر وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی۔
وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ اپوزیشن کے دعوے کے مطابق 25 فیصد نہیں بلکہ ملک میں قیمتوں میں 11 فیصد اضافہ ہوا اور 13 فیصد غذائی اجناس کی قیمتوں میں مہنگائی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘غذائی اجناس کی قیمتیں مہنگی اس وجہ سے ہیں کہ اب آپ خوراک کے خالص درآمد کنندہ بن چکے ہیں، آپ کے پاس گندم نہیں ہے، آپ کے پاس چینی نہیں ہے، مجھے حیرت ہوئی جب پرائس کنٹرول کمیٹی کے اجلاس کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ ہم 70 فیصد دالیں درآمد کررہے ہیں جو ایک اہم غذا ہے’۔انہوں نے بتایا کہ ‘عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتیں 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہیں’۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے دوران اسی عہدے پر خدمات انجام دینے والے شوکت ترین نے سوال کیا کہ ‘گزشتہ 8 سے 10 سالوں میں سابقہ حکومت نے زراعت کے شعبے کے لیے کیا کیا؟’۔
شوکت ترین نے اعتراف کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تجویز پر ڈسکاؤنٹ ریٹ اور محصولات میں اضافہ اور کرنسی کی قدر میں کمی کرنا پڑی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سابقہ حکومتوں کی خراب پالیسیاں تھیں جس کی وجہ سے انہیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا کیونکہ ملک کو 28 ارب سے 30 ارب ڈالر واپس کرنے کی ضرورت تھی جو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور مختصر مدتی قرضوں کی وجہ سے جمع ہوئی تھی جو سابقہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے لیا تھا۔
شوکت ترین نے کہا کہ انہوں نے ‘تعمیری بجٹ’ پیش کیا ہے جس میں پہلی بار غریب عوام کی ترقی پر توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے رہائش اور تعمیراتی صنعت پر توجہ دینے پر وزیر اعظم کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار موجودہ حکومت پیش گوئی کے قوانین میں بہتری لائی ہے، رہائش کی پالیسی کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا اور انہوں نے اس سلسلے میں بھارت، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کی مثالیں پیش کیں۔
انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ غریبوں کے حق میں پالیسیوں کا کم از کم وزیر اعظم عمران خان کو کچھ تو سہرا دیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت پر توجہ دینے کے علاوہ اب صنعتوں، بجلی اور رہائش کے شعبوں پر بھی توجہ دے گی۔