اسلام آباد(سچ خبریں)پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ اسلام آباد، تہران کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان کی بدلتی صورتحال پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ نے ہفتے کی رات ایک بیان جاری کیا جس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ شاہ محمود قریشی اور حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں اہم امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قریشی نے کہا کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور یہ برادرانہ تعلقات مضبوط تاریخی ، ثقافتی ، مذہبی اور جغرافیائی مشترکات پر مبنی ہیں۔پاکستانی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کی افغانستان پر علاقائی اتفاق رائے کی کوششوں کو سراہا۔
بیان میں مزید کہا گیاہے کہ امیر عبداللہیان اور قریشی نے افغانستان پر دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان مشاورت جاری رکھنے اور اس ملک میں پائیدار امن اور استحکام کے قیام میں مدد کرنے پر اتفاق کیا۔پاکستانی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی کو فخر ہے کہ پچھلے مہینے وہ پہلے وزیر خارجہ تھے جنہوں نے تہران میں ایران کے نئے صدر اور وزیر خارجہ کے ساتھ ایک ہی وقت میں ان کی سرکاری سرگرمیوں کے دوران ملاقات کی۔
قریشی نے ہفتہ کی رات اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پرایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ علاقائی امور پر خیالات کا یکجا ہونا علاقائی امن اور خوشحالی کے ہمارے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے اہم ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ 25 ستمبر کو تاجکستان ، ازبکستان اور ترکمانستان کے حالیہ دورے کے بعد تہران پہنچے جہاں انہوں نے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان سے ملاقات میں افغانستان میں علاقائی پیش رفت اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے صدر سے ملاقات کے بعد ، قریشی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا: آیت اللہ رئیسی سے ملاقات میں، میں نے افغانستان کے تمام پڑوسیوں کے درمیان امن اور خوشحالی کے لیے مربوط نقطہ نظر کے لیے پاکستان کے مؤقف پر تبادلہ خیال کیا۔