آبادی میں اضافہ پاکستان کے آبی وسائل پر دباؤ ڈال رہا ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی 80 فیصد سے زائد آبادی کو مقدار اور معیار، دونوں حوالوں سے صاف پینے کے پانی تک رسائی حاصل نہ ہونے کے باعث ملک آبی عدم تحفظ کا شکار ہے، گزشتہ 12 برس میں معمولی بہتری دیکھنے میں آئی ہے لیکن نفاذ میں پائے جانے والے خلا صورتحال کو بدستور سنگین بنائے ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشییائی ترقیاتی(اے ڈی بی) نے اپنی فلیگ شپ رپورٹ ایشین واٹر ڈیولپمنٹ آؤٹ لک (اے ڈی ڈبلیو او) کے 2007 سے جاری ہونے والے پانچویں ایڈیشن میں کہا کہ آبادی میں تیز رفتار اضافہ، موسمیاتی تغیرات اور خراب انتظامی ڈھانچہ پاکستان کے آبی وسائل پر بڑھتا ہوا دباؤ ڈال رہے ہیں۔

یہ رپورٹ ایشیا بھر میں پانی کے تحفظ سے متعلق سب سے جامع تجزیہ سمجھا جاتی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 80 فیصد سے زائد آبادی کو محفوظ پینے کے پانی کی سہولت دستیاب نہیں، جس سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا پھیلاؤ عام ہے۔

زرعی شعبے میں زیرِ زمین پانی کے حد سے زیادہ استعمال نے اس کے ختم ہونے اور آرسینک آلودگی میں اضافہ کیا ہے۔

اسی کے ساتھ موسمیاتی خطرات جیسے بےترتیب مون سون، برفانی پگھلاؤ اور سیلاب صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا تھا، دوسری جانب بالائی علاقوں میں پانی کے بہاؤ پر کنٹرول اور ڈھانچہ جاتی مسائل دریائے سندھ کے نظام (جو پاکستان کی شہ رگ ہے) کے لیے مستقل خطرہ بنتے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں یاد دلایا گیا کہ پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی 1972 میں 3 ہزار 500 مکعب میٹر تھی جو 2020 تک کم ہو کر صرف ایک ہزار 100 مکعب میٹر رہ گئی۔

اس کے علاوہ پاکستان کے دیہی گھریلو پانی کے تحفظ پر بھی مسلسل دباؤ ہے، جس کی بنیادی وجوہات ناقص سروس ماڈلز، کمزور نگرانی اور آلودگی کا برقرار رہنا ہیں، اگرچہ حفظانِ صحت اور صحت کے اشاریوں میں کچھ بہتری دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی آبی تحفظ بھی متاثر ہے، جس کی وجہ فی کس پانی کی کمی، ناکافی ذخیرہ اور صنعتی سرگرمیوں کے لیے غیر مؤثر طور پر مانیٹر کیے جانے والے زیرِ زمین پانی پر بھاری انحصار ہے۔

معمولی بہتری

رپورٹ کے مطابق شہری آبی تحفظ میں معمولی بہتری آئی ہے، مگر بڑھتی ہوئی طلب، بغیر علاج گندے پانی کا اخراج، اور شہری سیلاب نے ڈھانچے اور خدمات کی فراہمی کو شدید متاثر کیا ہے۔

ماحولیاتی آبی تحفظ میں بھی ہلکی کمی دیکھی گئی، کیونکہ تیزی سے بڑھتی آبادی، صنعتی سرگرمیاں اور بغیر علاج گندا پانی آبی ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

پانی سے جڑی آفات کے حوالے سے تحفظ ابتدائی برسوں میں کم ہوا اور بعد ازاں جمود کا شکار رہا، جب کہ ملک بڑے سیلابوں، خشک سالی اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (گلوف) جیسے واقعات سے متاثر ہوتا رہا۔

مجموعی طور پر، پاکستان کا قومی آبی تحفط اسکور 2013 سے 2025 تک 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا ہے۔

اسی دوران، پانی کے انتظامی نظم و نسق (SDG 6.5.1 کے تحت) کی کارکردگی 2017 میں 50 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 63 فیصد ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق یہ بہتری ایک مضبوط قانونی و پالیسی ڈھانچے کی عکاس ہے، جو مربوط آبی وسائل کے انتظام (آئی ڈبلیو آر ایم) کے اصولوں سے ہم آہنگ ہے، تاہم نفاذ کمزور ہے۔

رپورٹ کے مطابق ادارہ جاتی بکھراؤ، محدود ہم آہنگی، کم تکنیکی صلاحیت اور کم سرمایہ کاری، خصوصاً بڑھتی ہوئی آبادی، موسمی خطرات اور پانی کے انتظام میں نظامی کمزوریوں کے تناظر میں پیش رفت میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

منصوبہ سازی اور نفاذ میں فرق

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 2018 میں منظور شدہ قومی پانی پالیسی قابلِ تعریف ہے، لیکن منصوبہ بندی اور نفاذ کے درمیان خلا کے باعث اس کے اثرات محدود رہے۔ مساوات، شمولیت اور لچک پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں مگر ان میں بین الوزارتی اور بین السطحی ربط کی کمی ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بغیر مربوط اور مناسب فنڈنگ کے حامل نظامِ حکمرانی کے، پانی کے تحفظ میں ہونے والی بہتری غیر ہموار اور غیر پائیدار رہے گی۔

اے ڈی بی نے سفارش کی کہ نیشنل واٹر کونسل کے تحت ادارہ جاتی ہم آہنگی کو مضبوط کیا جائے (اس کونسل کا اعلان 2018 میں کیا گیا تھا، مگر اب تک فعال نہیں ہو سکی)، پانی کے مؤثر استعمال کے لیے والومیٹرک پرائسنگ متعارف کرائی جائے۔

سفارشات میں کہا گیا ہے کہ فیصلوں میں صنفی، سماجی اور علاقائی شمولیت کو شامل کیا جائے، ایک خود مختار واٹر کوالٹی اتھارٹی قائم کی جائے، ماحولیاتی قواعد و ضوابط اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کو بہتر بنایا جائے۔

تجزیے کے نکات

اے ڈی ڈبلیو او کا تجزیہ 5 اہم جہتوں پر مبنی ہے، جن میں دیہی گھریلو آبی تحفظ بھی شامل ہے، جس کا اسکور 2013 کے 4.1 سے بڑھ کر 2025 میں 7.6 ہوگیا، لیکن بنیادی سہولیات تک رسائی اب بھی کم ہے۔

بہتری زیادہ تر صحت اور حفظانِ صحت کی صورتحال میں آئی، جسے ڈبلیو اے ایس ایچ (واش) پروگرامز اور کوویڈ-19 کے دوران ہاتھ دھونے کی مہمات نے مضبوط کیا،

تاہم پانی کی فراہمی کے دیہی ماڈلز مؤثر نہیں، نگرانی انتہائی محدود، بیکٹیریائی اور زیرِ زمین آلودگی وسیع پیمانے پر موجود ہے۔

معاشی آبی تحفظ کا اسکور 9.1 سے بڑھ کر 10 تک پہنچا ، یعنی تقریباً جمود برقرار رہا ہے، زرعی، صنعتی اور توانائی کے شعبے سب پانی کی قلت اور غیر مؤثر نظام سے متاثر ہیں۔

شہری آبی تحفظ کا اسکور 2013 میں 7.5 سے بڑھ کر 2025 میں 9.2 ہوگیا، شہری خدمات میں کچھ بہتری آئی، مگر طلب سالانہ 10 فیصد بڑھ رہی ہے، جبکہ ڈھانچہ کمزور، ٹیرف کم، لاگت کی وصولی ناکافی ہے۔

ماحولیاتی آبی تحفظ 9.6 سے کم ہو کر 9.2 پر آگیا، تیزی سے بڑھتی آبادی، شہری پھیلاؤ اور بغیر علاج فضلہ آبی ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ بن رہے ہیں، دریائے سندھ، میدانی دلدلی علاقے اور سمندری ماحولیات آلودگی اور کم ہوتے بہاؤ سے متاثر ہیں۔

آبی آفات کے تحفط کا اسکور 10.8 سے بڑھ کر 11.5 ہوگیا ہے، ترقی معمولی رہی، اگرچہ 2022 کے سیلاب جیسی تباہیوں نے 2 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا۔

ابتدائی وارننگ سسٹم بہتر ہوئے، لیکن لچکدار ڈھانچے میں سرمایہ کاری ناکافی رہی،

مقامی سطح پر رسک مینجمنٹ کمزور، طویل خشک سالی خوراک کے تحفظ کے لیے مسلسل خطرہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2019 سے 2023 تک واش فنڈنگ میں 152 فیصد اضافہ ہوا، مگر پاکستان اب بھی اہداف 6.1 اور 6.2 کو پورا کرنے کے لیے درکار 12.3 ارب ڈالر ارب ڈالر سے کہیں پیچھے ہے۔

اگر ادارہ جاتی ڈھانچے مضبوط نہ ہوئے اور کمیونٹی کی شمولیت میں اضافہ نہ کیا گیا، تو دیہی علاقوں میں ہونے والی بہتری غیر مستحکم رہے گی۔

مشہور خبریں۔

ہمیں عسکری فتح کی وجہ سے سفارتی فتح ملی۔ مصدق ملک

?️ 19 جون 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا ہے کہ

صہیونی حکومت کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں امریکی سینیٹر کا بیان

?️ 16 اکتوبر 2024سچ خبریں: امریکی یہودی سینیٹر برنی سینڈرز نے بائیڈن حکومت سے صہیونی

الکاظمی کے گھر پر حملہ اور دفاعی نظام کی ناکامی، امریکی ملوث

?️ 9 نومبر 2021سچ خبریں : ایک عراقی تجزیہ کار السعدی نے کہا کہ الکاظمی کے گھر

لبنان کے مرکزی بینک میں ریاض سلامہ کرپشن کیس کی نئی تفصیلات کا انکشاف

?️ 10 جون 2023سچ خبریں:لبنان کے مرکزی بینک کے سربراہ ریاض سلامہ کا بدعنوانی کا

غزہ میں جنگ بندی کا اچھا موقع ہے: نیتن یاہو

?️ 11 جولائی 2025سچ خبریں: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے فاکس نیوز کے ساتھ

فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا چاہیے:شیخ رشید

?️ 13 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں)سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ فوج کے

صیہونی یروشلم میں امریکی قونصل خانے کے دوبارہ کھلنے سے پریشان کیوں ہیں؟

?️ 26 اکتوبر 2021سچ خبریں:صیہونی حکومت مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانہ کھولنے، اس شہر

غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کے بارے میں صہیونی تجزیہ کار کا اعتراف

?️ 15 جنوری 2025سچ خبریں:ایک صہیونی عسکری تجزیہ کار نے فلسطینی مزاحمتی تحریک کے سامنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے