اسلام آباد(سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے، ان کا مقصد اداروں کو کنٹرول کرکے چوری بچانا ہے، جنرل فیض کو تعینات کرنے کا انہیں خوف تھا، ان کو خوف تھا عمران خان جنرل فیض کو لگا دے گا اور اگر ایسا ہوگیا تو ان کا مستقبل تباہ ہوجائے گا۔
انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خرم دستگیر نے آرمی چیف کی تعیناتی والی جو بات کی یہ قابل غور بات ہے، اس کا مطلب وہ کہنا چاہتا ہے کہ اگر کوئی اور آرمی چیف آئے گا تو احتساب رک جائے گا، اس کا مطلب یہ چاہتے وہ آرمی چیف آئے جو ان کی مدد کرے۔
میں واضح کرنا چاہتا ہوں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی ہمارا یہ ایشو تھا ہی نہیں،میرے ذہن میں تھا جب وقت آئے گا تومیرٹ پر جو بہتر ہوگا اس کو آرمی چیف بنا دیں گے۔
میں نے کبھی زندگی میں اور کرکٹ میں میرٹ کے خلاف کام نہیں کیا، شوکت خانم میں بھی کبھی میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی، نمل یونیورسٹی میں بھی میرٹ کے خلاف کوئی آدمی نہیں لگایا، حکومت میں تھا تو کوئی بتائے میں نے اپنے رشتہ دار کو لگایا تھا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنا آرمی چیف لے کر آؤں گا، نوازشریف اپنی چوری بچانے کیلئے آرمی کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے، آج دیکھ لیں ہر ادارے پر اپنے لوگ بٹھا دیے ہیں، نوازشریف نے ہمیشہ میرٹ کی خلاف ورزی کی اور اپنی پسند کا آرمی چیف لے کر آیا، کیونکہ پیسا بچانا ہے، میں تو 26 سال سے جہاد کررہا ہوں، مجھے کہا جاتا تھا اگر آپ نوازشریف کے خلاف ہیں تو زرداری سے دوستی کرلیں میں کہتا تھا یہ دونوں چور ہیں، یہ دونوں وقت آنے پر اکٹھے ہوجائیں گے، مجھے شک نہیں تھا جب میں اقتدار میں آؤں گا یہ دونوں اکٹھے ہوجائیں گے۔
ان کا کام چوری کرنا اور بچانا ہے، یہ ہر ادارے کو کنٹرول کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی چوری بچانی ہوتی ہے، آئی ایس آئی اورایم آئی کے پاس ان کی چوری کی رپورٹ ہوتی ہیں، اگر رپورٹ سامنے آئی تو ان کی حکومت چلی جائے گی، دونوں بار حکومت چوری کرنے پر گئی، عمران خان کو نہیں چاہیے کہ اپنا آرمی چیف لگائے، ان کو خوف تھا عمران خان جنرل فیض کو لگا دے گا، کیونکہ ان کو جنرل فیض سے خوف ہے۔