اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم نے ڈپٹی اسپکر قاسم سوری کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے خلاف عدلیہ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا اور عوام میں نکلوں گا جبکہ اتوار کو احتجاج کی کال بھی دے دی۔
قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تقریباً26 سال پہلے تحریک انصاف شروع کی اور کبھی یہ اصول تبدیل نہیں ہوئے، خود داری، تحریک کا نام انصاف، پھر فلاحی ریاست اور انسانیت تھی، جب سے پارٹی شروع کی ان تین اصولوں پر چلا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، لیکن یہ واضح کردوں کہ سپریم کورٹ اور پاکستان کی عدلیہ کی میں عزت کرتا ہوں، میں نے ایک دفعہ جیل گزاری ہے وہ آزاد عدلیہ کی تحریک دوران جیل گیا، کسی بھی معاشرے کی بنیاد پر انصاف پر ہوتی ہے اور انصاف کی سرپرست عدالت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا کہ عدلیہ کا جو بھی فیصلہ ہے تسلیم کرتے ہیں اور افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی کیونکہ عدم اعتماد میں آرٹیکل 5 یعنی بیرونی مداخلت ہوئی تھی اور میں یہ چاہتا تھا کہ سپریم کورٹ کم ازکم اس کو دیکھتا تو صحیح، یہ ایک بڑا سنجیدہ الزام ہے کہ باہر سے ایک ملک آپ کے اندر سازش کرکے، حکومت گراتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ اس کی تحقیقات ہو، سپریم کورٹ کم از کم جو مراسلہ اس کو طلب کرکے دیکھ لیتا کہ جو ہم کہہ رہے کہ اتنی بڑی سازش ہے، حکومت تبدیلی کی کوشش ہے، کیا ہم سچ بول رہے ہیں یا نہیں، اس پر مجھے مایوسی ہوئی کیونکہ یہ اتنا بڑا سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس پر سپریم کورٹ میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا افسوس یہ ہوا کہ اتنا جلدی فیصلہ آیا اور 63 اے، یعنی کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، سیاست دانوں کے ضمیر خرید جار ہے ہیں، بھیڑ بکریوں کی طرح ہوٹلوں میں بند کیا جا رہا ہے اور ان کی قیمتیں لگائی جارہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، بچے بچے کو پتہ ہے کہ کس قیمت پر اپنے ضمیر بیچ رہے ہیں، کون سی جمہوریت ہے اور دنیا کی کون سی جمہوریت میں اس کی اجازت دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کا جو سب سے بڑا فورم عدلیہ ہے، اس سے ہم توقع کرتے تھے کہ کم ازکم اور کچھ نہیں تو از خود نوٹس لیتی کیونکہ یہ پاکستان کی جمہوریت کا مذاق بن گیا ہے، جس طرح یہ سیاست دان فروخت ہورہے تھے اس طرح تو کسی بنانا ریاست میں بھی نہیں ہوتا ہے اور ابھی بک رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح سیاست مزید نیچے چلی گئی ہے، پھر مخصوص نشستوں والے بک رہے ہیں، مخصوص نشستیں تو ایک پارٹی تحفہ دیتی ہے، وہ کھلے عام بک گئے ہیں اور دوسرے طرف گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کیا لیکن میں اس پر مایوس ہوں کیونکہ پاکستان میں کھلے عام یہ چیزیں ہو رہی ہیں لیکن اس کے لیے کوئی سنجیدگی نہیں ہے، ہمارے انصاف کے جو بھی ادارے اور عوام یہ تماشا دیکھ رہے ہیں تو میں توقع کرتا تھا۔
قوم سے مخاطب ہو کر انہوں نے کہا کہ میں اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ جب باہر سے سازش ہو کر حکومت گر رہی ہے تو آپ نے اپنے آپ کو بچانا ہے، آپ اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تو کسی اور نے آپ کو نہیں بچانا، بدی کے خلاف قوم کھڑی ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مراسلہ سائفر ہوتا ہے، سائفر کا مطلب یہ ہے کہ باہر ہمارے جو سفارت خانے ہوتے ہیں وہ دفترخارجہ کو دوسرے ملکوں میں ہونے والے رابطوں کے حوالے سے کوڈ پر ایک خفیہ پیغام بھیجتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند سال پہلے وکی لیکس ہوئی تھیں، وہ یہی تھا کہ امریکی سفارت خانے جو خفیہ پیغام بھیج رہے تھے وہ کسی نے ایکسپوز کرکے عوام میں لے آیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح جو سائفر پیغام آتا ہے وہ انتہائی خفیہ ہوتا ہے، یہ کاغذ میں عوام اور میڈیا کو کیوں نہیں دے سکتا کیونکہ اس کے اوپر کوڈ ہوتا ہے اور اگر ہم وہ سائفر شائع کریں تو باہر کی دنیا کو پتہ چل جائے گا کہ پاکستان کا کوڈ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لہٰذا ہماری جتنی بھی خفیہ پیغام رسانی ہورہی ہے وہ ایکسپوز ہوجائے گی، اسی لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ میرا اتنا دل ہے کہ عوام اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھے کہ یہ کیا تھا۔
تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمارے سفیر کے ساتھ ایک امریکی عہدیدار سے ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، سفیر نے اس کی وجوہات بتانے کی بڑی کوشش کی کہ اتفاق رائے اور پہلے سے منصوبہ بناہوا تھا لیکن اس نے کہا کہ نہیں صرف عمران خان نے فیصلہ کیا۔
عمران خان نے بتایا کہ ابھی پاکستان میں عدم اعتماد نہیں آئی تھی اس سے پہلے وہ کہہ رہا ہے یعنی اس کو پتا تھا کہ عدم اعتماد آنے والی ہے اور وہ کہتا ہے کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو بڑے مشکل نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر موجودہ وزیراعظم نہیں ہٹتا ہے تو نقصان ہوگا۔
امریکی عہدیدار کی گفتگو جاری رکھتے ہوئے نہوں نے کہا کہ پھر وہ کہتا ہے اگر ہارجاتا ہے تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑ لوگوں کے لیے یہ کتنی توہین ہے، 22 کروڑ لوگوں کے منتخب سربراہ کو وہ حکم دے رہا ہے، پتہ نہیں وہ کس کو حکم دے رہا ہے کیونکہ میں سربراہ ہوں مجھے نہیں دے رہا ہے، کسی کو کہہ رہا ہے اگر آپ کا وزیراعظم بچ جتا ہے تو آپ کو اس کے نتائج ہوں گے، اگر ہٹ گیا تو ہم معاف کردیں گے۔