اسلام آباد(سچ خبریں ) امریکہ اور اتحادی (نیٹو) افواج نے افغانستان سے انخلا کو مکمل کرنے کے لیے پاکستان سے مدد مانگ لی ہے عالمی نشریاتی ادارے نے اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغانستان میں طالبان سے جنگ کے دوران امریکہ اور اتحادی افواج کی مدد و معاونت کرنے والے افراد کو انخلا کے پہلے مرحلے میں پاکستان کا ویزہ دے کر کراچی لایا جائے گا.
ذرائع کے مطابق افغانستان سے تقریباً 3 سے 4 ہزار افراد کراچی لا کر ایک ماہ تک رکھے جائیں گے اور اس کے بعد انہیں امریکہ منتقل کیا جائے گا رپورٹ کے مطابق امریکی و اتحادی افواج کی معاونت کرنے والے افراد کی کراچی میں رہائش کا بندوبست حکومت سندھ کرے گی پاکستان کے ایوی ایشن کے ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے آنے والی پروازیں ملتان، فیصل آباد اور پشاور بھی لائی جائیں گی لیکن لاہور میں یہ سہولت فراہم کرنے سے معذرت کر لی گئی ہے.
ذرائع کے مطابق کابل سے غیر ملکیوں کو لے کر اڑان بھرنے والی متعدد پروازیں کل سے کراچی میں اترنا شروع کردیں گی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے انخلا میں مدد کی درخواست ملنے کے بعد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس راولپنڈی میں منعقد ہوا جس میں وزارت خارجہ کے حکام اور ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی.
اسی حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے اہم اجلاس کراچی میں بھی منعقد ہوا ہے سی اے اے کے ذمہ دار ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی مدد گاروں کو نکالنے والی 5 ابتدائی پروازیں کراچی میں اتریں گی ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں رش کے باعث انخلا میں مصروف طیاروں کو کراچی میں اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
مجاز اتھارٹی سے منظوری کے بعد طیاروں کا کل سے کراچی میں لینڈ کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ذرائع نی بتایا ہے کہ کراچی لائے جانے والے تمام افراد کو جناح ٹرمینل سے باہر لا کر بسوں کے ذریعے حکومت سندھ کی جانب سے مختص کردہ مقامات تک پہنچایا جائے گا.
واضح رہے کہ ایڈیٹر”اردوپوائنٹ“میاں محمد ندیم نے حکومت پاکستان کو تجویز دی تھی کہ وہ عالمی برادری سے اپنے معاملات کو طے کرنے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائے ان کا اپنے تجزیئے میں کہنا تھا کہ کابل سے اگر مسلح فوجی دستوں کی نگرانی میں سفر کریں تو جلال آباد‘کابل ‘ننگرہار ہائی وے کے راستے صرف چار سے چھ گھنٹے میں طورخم بارڈ تک پہنچا جاسکتا ہے لہذا پاکستان کو بھی چاہیے کو کہ وہ طالبان اور افغانستان میں موجود ترک فوج سے بات کرئے اور تینوں ملک ملکر ایک ریسکیو آپریشن لانچ کریں جس میں صرف غیرملکی شہریوں ‘سفارتکاروں اور دیگر اہلکاروں کو ریسکیو کیا جائے اور اسلام آباد میں ان کے سفارت خانوں سے مشاورت کرکے ان کی اپنے اپنے ملکوں میں روانگی کے لیے پی آئی اے کے خصوصی آپریشن لانچ کیئے جائیں انہوں نے کہا کہ مختلف ملکوں کے ان شہریوں کو فلائٹس کا بندوبست ہونے تک اسلا م آباد کے مختلف ہوٹلوں میں بھی ٹہرایا جاسکتا ہے .