اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرتے رہیں گے، الیکشن کی تاریخ کا اعلان پورا آئین نہیں ہے، آئین کے کئی اور پہلو ہیں، کیا ان تمام پہلوؤں کو نظر انداز کرکے صرف اس ایک پہلو پر زور دینا چاہیے؟
لاہور میں میو ہسپتال کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ میں پنجاب کا دورہ کرکے بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں، بہت سے منصوبوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوئی، امید کرتا ہوں کہ دیگر صوبے بھی پنجاب کے تجربے سے سبق حاصل کریں کہ کس طرح مؤثر گورننس سے چیزیں ٹھیک کی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے حکومت پنجاب کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، سیاحت کے فروغ کے لیے یہ بڑا ضروری پہلو ہے، مذہی سیاحت کے فروغ کے لیے اقدمات وقت کی اہم ضرروت ہے، دیگر صوبے بھی اس جانب توجہ دیں۔
غیر قانونی تارکین وطن کی بےدخلی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رجسٹرڈ غیر ملکی شہریوں میں سے کسی ایک کو بھی ہم ملک سے نہیں نکال رہے، دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کو انخلا کی ڈیڈلائن دی گئی، تیسری کیٹیگری ان کی ہے جو جعلی شناخت کے حامل ہیں، اس کے لیے بھی ہم نے ایک میکنزم طے کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھے دوسرے ملک کا شہری ویزا لے کر پاکستان آسکتا ہے، کسی کے املاک پر قبضہ کرنا یا ہتھیانا ہمارا مقصد نہیں ہے۔
انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے سوال کی جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ ووٹ دینے کے لیے جتنے آپ بےچین ہیں اتنا میں بھی بے چین ہوں، الیکشن کی تاریخ کا اعلان پورا آئین نہیں ہے، آئین کے کئی اور پہلو ہیں، کیا ان تمام پہلوؤں کو نظرانداز کرکے صرف اس ایک پہلو پر زور دینا چاہیے؟
انہوں نے کہا کہ اپنے طور پر ہم نے الیکشن کمیشن کو ہر طرح کی معاونت کی یقین دہانی کروادی ہے، اس سے آگے بڑھ کر ہمارا الیکشن کمیشن سے تاریخ پوچھنا مناسب نہیں ہوگا، جہاں جہاں ہمارا کردار ہے وہ ہم پوری طرح ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
لمز یونیورسٹی میں طلبہ کے سوالات سے متعلق بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لمز کے بچے ہمارے بچے ہیں، شرارتیں کرتے رہتے ہیں، کوئی بات نہیں، ہم بھی یہی کرتے رہے ہیں، جو میرے جوابات تھے وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔
اسرائیل-حماس تنازع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال قابل مذمت ہے جو انسانی المیے کو جنم دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ بحران میں فوری سیزفائر ہونا چاہیے اور لوگوں تک امداد کی رسائی دی جائے، یہ ایک پرانا مسئلہ ہے جس کا مستقبل قریب میں ہمیں کوئی حل نظر نہیں آرہا لیکن اسرائیل کے جبر کا کسی قسم کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا جاسکتا، ان شا اللہ ہم مؤثر انداز میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیراعظم نے بتایا کہ 2 نومبر کو آئی ایم ایف کا وفد پاکستان آرہا ہے۔
انتخابات میں پی ٹی آئی کی شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تاحال پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے تو نگران حکومت کیسے ایک ایسا عمل کر سکتی ہے جو غیرقانونی اور غیرآئینی ہو۔
انہوں نے واضح کیا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم اس بارے میں کچھ سوچیں، یہ ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے، نہ ہی آئین و قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو عمران خان سے راہیں جدا کر چکے ہیں اور جو عمران خان کے حامی ہیں وہ سب ان انتخابات میں حصہ لیں گے، اس سے زیادہ میں کیا لیول پلیئنگ فیلڈ کی یقین دہانی کرواؤں؟
پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ مجھے لگتا ہے آپ مجھے وزیراعظم نہیں چیف الیکشن کمشنر کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، میں کون ہوتا ہوں انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے حوالے سے یقین دہانی کرواؤں؟ یہ الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے۔