اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات میں بڑی تعداد میں لوگوں کے حق رائے دہی سے محروم ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس نے یکم اکتوبر کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے اُن 8 لاکھ ووٹرز کا ڈیٹا حاصل کرلیا، جو فی الوقت انتخابی فہرستوں میں شامل نہیں ہیں اور اُن کے ڈیٹا کا اندراج جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ یہ تمام افراد اگلے عام انتخابات میں حقِ رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔
سِول سوسائٹی کی تنظیموں پر مشتمل اتحاد کے ایک تجزیے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ 25 اکتوبر تک ووٹرز کے اندراج کے ساتھ ساتھ ووٹرز کے ڈیٹا میں تصحیح جاری رہے گی، اس تاریخ تک جن افراد کو شناختی کارڈ جاری کیے جائیں گے، اُن تمام افراد کا بطور ووٹرز اندراج کردیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ تجزیہ حقائق کے برعکس اور غلط معلومات پر مبنی ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ایک کروڑ 30 لاکھ ووٹرز حق رائے دہی سے محروم رہیں گے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 27 کے تحت ووٹرز کو ان کے شناختی کارڈ پر درج مستقل یا عارضی پتے پر رجسٹر کیا جاتا ہے اور اس کا آبادی کے اعدادوشمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کا یہ بیان ’پتن کولیشن 38‘ (متعدد سول سوسائٹی کی تنظیموں، مزدور یونینز اور دانشوروں پر مشتمل تنظیم) کی جانب سے ایک بیان جاری ہونے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ووٹرز کی بڑے پیمانے پر اور کم رجسٹریشن کے سبب مردوں اور خواتین کے بڑے پیمانے پر حق رائے دہی سے محروم ہونے اور آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی اور بدعنوانی کی غیرمعمولی گنجائش پیدا ہونے کا امکان ہے۔
پتن کا یہ تجزیہ تازہ ترین مردم شماری کے مطابق ملک بھر کے اضلاع کی کل آبادی اور ان اضلاع میں رجسٹرڈ ووٹرز کے موازنہ پر مبنی ہے، اس نے کہا کہ ضلع اور حلقے کی سطح پر رجسٹرڈ ووٹرز میں ایک واضح فرق بھی سامنے آیا ہے۔
مثلاً پتن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مری کی 78 فیصد آبادی اور جہلم کی 75 فیصد آبادی بطور ووٹر رجسٹرڈ ہے، ان 2 اضلاع میں اوسطاً 18 فیصد اضافی (مشکوک) ووٹ موجود ہیں۔
بیان کے مطابق کوہستان میں رجسٹریشن کی شرح صرف 18 فیصد ہے، بلوچستان کے ضلع پنجگور، کیچ، خضدار، سوراب، شیرانی، واشک، کوہلو میں صرف 25 فیصد آبادی بطور ووٹر رجسٹرڈ ہے۔