اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماڑی کے حلقہ این اے 242 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار عبدالقادر مندوخیل کی جانب سے پولنگ اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کرنے اور بیلٹ باکسز کو توڑنے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مذکورہ حلقے کے ریٹرنگ آفیسر (آر او) کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ عبدالقادر مندوخیل کے خلاف الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 171، 172 اور 176 کے تحت کارروائی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ریٹرنگ آفیسر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 196 کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرکے عبدالقادر مندوخیل کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو رپورٹ فراہم کریں۔
خیال رہے کہ عبدالقادر مندوخیل کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں انہیں اپنے کارکنان کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوکر وہاں توڑ پھوڑ کرتے دیکھا گیا تھا۔
ویڈیو میں خود عبدالقادر مندوخیل کوپولنگ اسٹیشن کے اندر توڑ پھوڑ کرنے اور وہاں موجود بلیٹ باکسز کو توڑنے سمیت بیلٹ پیپرز کو پھاڑتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق بیلٹ باکسز کو توڑنا، بیلٹ پیپرز کو پھاڑنا اور پولنگ اسٹیشن میں بدتمیزی کرنا جرم ہے اور مجرم کو سزا اور جرمانے کی قید ہو سکتی ہے۔
صحافی کی جانب سے شیئر کی گئی عبدالقادر مندوخیل کی ویڈیو میں انہیں اپنے کارکنان کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن کا دروازہ توڑ کر گھستے اور اسٹاف کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرتے سنا اور دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں عبدالقادر مندوخیل کے ہمراہ متعدد نوجوان کارکنان دکھائی دیتے ہیں جو ان کا ساتھ دے کر پولنگ اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ویڈیو میں خود عبدالقادر مندوخیل کو بھی پولنگ اسٹیشن کے اندر توڑ پھوڑ کرنے اور وہاں موجود بلیٹ باکسز کو توڑنے اور بیلٹ پیپرز کو پھاڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ ویڈیو کب کی اور کہاں کی ہے لیکن صحافی کی جانب سے مذکورہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کی پولنگ کی ہے۔
عبدالقادر مندوخیل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان پر تنقید کی اور لکھا کہ مذکورہ شخص نہ صرف قانون ساز ایوان کے رکن رہ چکے ہیں بلکہ خود کو وکیل اور انسانی حقوق کا علمبردار بھی کہتے ہیں۔
عبدالقادر مندوخیل کی مذکورہ ویڈیو پر تاحال ان کی جانب سے یا الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آ سکا۔