لاہور(سچ خبریں) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 218کی خلاف ورزی اور حکم عدولی کی ہے اور ان کے خلاف چیف الیکشن کمیشن کو غداری کا مقدمہ چلانا چاہیے چیف الیکشن کمیشن اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کسی کو بھی طلب کر سکتے اگر پنجاب حکومت ان کا ساتھ نہیں دی رہے تو وہ ان کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتے ہیں
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ اصولی طور پر چیف الیکشن کمشنر نے پریس ریلیز جاری کی ہے اس کا مطلب ہے کہ صوبائی حکومت ان کی مدد نہیں کررہی ہے،آئی جی پنجاب، اور چیف سیکرٹری باقاعدہ ان کے ساتھ رابطے میں نہیں رہے، میرا کہنا یہ ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی چیف الیکشن کمشنر کو بتایا تھا کہ آپ کے پاس بے پناہ اختیارات ہیں، وہ چیف ایگزیکٹو سے لے کر کسی کو بھی طلب کرسکتے ہیں، الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 218جس میں ضمانت ہے شفاف انتخابات کروانے کی ذمہ داری چیف الیکشن کمشنر کے پاس ہے، چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 218کی خلاف ورزی اور حکم عدولی کی ہے، چیف الیکشن کمشنر کو چاہیے ان کیخلاف آرٹیکل 6غداری کا مقدمہ درج کرلیا جائے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پریزائیڈنگ آفیسرز کے اغواء کا الزام ڈی سی اور ڈی پی او سیالکوٹ پر عائد کردیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کل عمران نیازی حکومت کے وزیرآباد اور ڈسکہ میں دھاندلی پروگرام کو دیکھ کر رتی برابر شک نہیں رہا کہ وہ پاکستان میں ون پارٹی ریاست قائم کرنے کا خواہشمند ہے اور اس کی منزل ریاست مدینہ نہیں بلکہ ریاست ہٹلر ہے۔
پریزائیڈنگ آفیسرز کے اغواء اور تشدد کے واقعات کے بعد اب مخالفین کا قتل و غارت شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دلی دکھ ہوا کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس میں ذیشان جاوید ڈی سی او سیالکوٹ اور پاکستان پولیس سروس میں حسن اسد علوی ڈی پی او سیالکوٹ جیسے کمزور افسران موجود ہیں جو پوسٹنگ کی خاطر براہ راست اپنی نگرانی اور ذمہ داری میں پریزائیڈنگ آفیسرز این اے75 کو اغواء کرتے ہیں اور بوگس نتائج بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے دلی دکھ ہوا ہے کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ 22 کے جواد رفیق چیف سیکرٹری پنجاب اور پاکستان پولیس سروس کے گریڈ21 کے انعام غنی آئی جی کے ماتحت ضلعی انتظامیہ اور پولیس سروس نے گوجرانوالہ ڈویژن میں بدترین دھاندلی کروائی۔ ان سینئر عہدوں پر پہنچ کر بھی کتنے ڈرپوک افسران ہیں۔