اسلام آباد(سچ خبریں)پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی ادارے کی امن فوج کو دھماکا خیز آلات (آئی ای ڈیز) سے بچانے کے لیے حکمت عملی تشکیل دے۔ اقوام متحدہ کے پینل کے سامنے اپنے ایک بیان میں پاکستان نے ممبر کو یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کے امن فوج کو پوری دنیا میں ‘تیزی سے مشکل چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں آئی ای ڈیز سب سے بڑا خطرہ بن کر سامنے آیا ہے’۔
اجلاس میں ملک کی نمائندگی کرنے والے ایک سینئر پاکستانی سفارت کار محمد عامر خان نے کہا کہ آئی ای ڈیز فوج کی نقل و حرکت محدود، معاشروں میں خوف پھیلانے اور میزبان حکومتوں کی ریاستی اقتدار کی بحالی کے لیے کوششوں کو ناکام بنانے کا سبب بنتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ای ڈیز کے انسداد کے لیے جدید ترین سامان، صلاحیت سازی اور مناسب طبی امداد کے ساتھ بہت کچھ کرنا ضروری ہے۔
محمد عامر خان نے کہا کہ یہ تینوں شعبوں کو ہمارے مربوط منصوبہ بندی کے عمل میں سب سے آگے ہونا چاہیے۔اقوام متحدہ کے امن فوج کے ساتھ پاکستان کی ایک طویل تاریخ ہے۔جس میں کئی دہائیوں سے پاکستانی خواتین اور مرد اہلکار اقوام متحدہ کے ساتھ کئی شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان میں سے اکثریت جمہوریہ کانگو، سوڈان کے دارفر خطے اور وسطی افریقہ میں تعینات ہیں۔یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ پرتشدد قوم پرست گروہوں کو بھی کالعدم قرار دے، پاکستان
پینل میں مباحثے کے دوران پاکستان نے عالمی برادری کو باور کرایا کہ اقوام متحدہ کے امن کی بحالی عالمی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کا سرمایہ کاری سب سے زیادہ مؤثر ذریعہ ہے۔
پاکستان کا مؤقف تھا کہ اقوام متحدہ کے جھنڈے کے تحت خدمات انجام دینے والے مرد اور خواتین پیچیدہ مینڈیٹ پر عمل درآمد، شہریوں کی حفاظت، تخفیف اسلحہ، امن کی تعمیر اور منتقلی کو آسان بنانے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس کے باوجود انہیں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور آئی ای ڈیز بھی شامل ہیں’۔