اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور کے ساتھ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سکیورٹی کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک ۔
چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ دنیا کی بعض طاقتوں کو کھٹکتا ہے، افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے بھی سکیورٹی کے چیلنجز سامنے آئے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت، آرمی چیف اور دیگر سکیورٹی حکام نے مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں اور چین کے ساتھ سکیورٹی کے انتظامات شیئر بھی کیے گئے ہیں جس نے اضافی سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں سیاستدانوں کو سی پیک پر بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہئیے، تنقید کرنے یا سفارشات پیش کرنے پر کوئی قدغن نہیں ہے لیکن ایسے ظاہر نہیں کرنا چاہئیے جیسے منصوبہ بند، ختم یا تباہ ہوگیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر کام سست روی کا شکار ہو گیا جس نے چینی کمپنیوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
سینیٹ کے ایک پینل نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر سست رفتار پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی اور ترقی کی صدارت کرتے ہوئے کیمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چین سی پیک پر کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہے اور گزشتہ 3 برس کے دوران پورٹ فولیو پر کوئی پیش رفت نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مزید کہا کہ ”وہ رو رہے ہیں” اور چینی سفیر نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ آپ نے سی پیک کو تباہ کر دیا ہے اور گذشتہ تین برس میں کوئی کام نہیں ہوا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور نے بھی سلیم مانڈوی والا کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ چینی کمپنیاں حکومتی اداروں اور ان کے کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود گوادر ایئرپورٹ پر کام کی پیش رفت سے مطمئن نہیں ہیں اور پینل کو یقین دہانی کروائی کہ معاملات اب بہتری کی جانب ہیں۔