کوئٹہ(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوشش ہے افغانستان میں سیاسی حل کیلئے طالبان سے بات کریں ، گوادر سنٹرل ایشیاء سے منسلک ہورہا ہے خدشہ ہے افغانستان میں سول وار، انتشار سے خطے میں امن کو نقصان پہنچے گا، خطے میں امن کیلئے ہمسایہ ممالک سے بھی بات کررہے ہیں، گوادر میں سرمایہ کاری کیلئے تمام سہولیات فراہم کریں گے۔
انہوں نے گوادر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر آنے کے دومقاصد ہیں ایک گوادر فری زون کا افتتاح اور دوسرا بلوچستان کی ترقی ،گوادر پاکستان کا ایک فوکل پوائنٹ بننے لگا ہے، جس سے پاکستان اور بلوچستان کا بہت فائدہ ہوگا، یہاں ترقی نہ ہونے کی وجہ پانی کا مسئلہ، بجلی، گیس، سڑکوں کا جال جس سے باقی علاقوں کو اس سے جوڑنا تھا، لیکن اب یہاں ساری چیزوں پر کام شروع ہوگیا ہے، پانی، توانائی کے پراجیکٹ بن رہے ہیں، ایئرپورٹ بننے سے ساری دنیا کے ساتھ جڑجائیں گے، ہم چینی سرمایہ کاروں کو بہترین خدمات اور سہولیات فراہم کریں گے، ہماری حکومت آئی تو ہم نے دیکھا سرمایہ کاروں کے راستے میں بڑی رکاوٹیں ہیں، ہمارا بڑا مسئلہ ہماری ایکسپورٹ بڑھی ہی نہیں ، جب ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دیں گے، توامپورٹ بڑھ جاتی ہیں، ڈالر نہیں آئیں گے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوتاہے، پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،ہماری کوشش ہے کہ باہر سے سرمایہ کار آئیں ، ان کو گوادر میں سرمایہ کاری کے مواقع دیں تاکہ دولت بڑھے، حکومت کوشش کررہی ہے،18ویں ترمیم کے بعد بہت سارے کام رک گئے ہیں، وفاق میں کام ہوتا ہے لیکن صوبوں میں جاکر کام رک جاتا ہے، وفاق اور بلوچستان کے درمیان بڑی اچھی روابط ہیں، سرمایہ کاروں کو سہولتیں دیں گے تو مزید سرمایہ کار بھی آئیں گے۔
چین کے ساتھ ہماری دوستی ہے ، اس کا ہمیں بہت فائدہ ہے، ہم سرمایہ کاری کیلئے اپنی لوکیشن اور چینی دوستی کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ گوادر کے لوگوں کو ٹیکینکل ٹریننگ دینا ہوگی، گواد رمیں 500بیڈ کا ہسپتال بن رہا ہے، بلوچستان اور گوادر کی ترقی ، گوادر میں یونیورسٹی میں بنائیں گے، بلوچستان کو 730ارب کا ترقیاتی پیکج دیا ہے۔ اس کا مقصد مواصلاتی نظام کو بہتر بنائیں گے۔
انسانی ترقی پر توجہ دیں گے، احساس پروگرام کے ذریعے لوگوں کو قرض دیں گے، ہیلتھ کارڈ دیں گے، ہاؤسنگ کے لیے مائیکروفنانس کے ذریعے سبسڈی پر گھربنانے کیلئے قرض دیں گے۔ایک خدشہ یہ ہے کہ گوادر سنٹرل ایشیاء سے منسلک ہورہا ہے،تاجکستان، ازبکستان کے ساتھ منسلک ہوجائیں گے، ازبکستان کے دورے پر بھی جاؤں گا، خدشہ ہے افغانستان میں امن ہو، ایرانی صدر سے بھی بات کی، تاکہ افغانستان میں سول وار ، انتشار نہ ہو، سول وار کا سب سے زیادہ نقصان افغانیوں کو تو ہوگا لیکن ہمسایہ ممالک کو بھی اس کا نقصان ہوگا، کوشش ہے طالبان سے بات کریں تاکہ افغانستان میں سیاسی طور پرمسئلہ حل ہوجائے ۔