اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران سنگین ہو رہا ہے خدشہ ہے لاکھوں افغان بچے اور بڑے بھوک اور سردی سے مر جائیں گے دنیا کو فوری مداخلت کرنا ہوگی ہم اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں لیکن پاکستان تنہا یہ ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ95 فیصد شہریوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں پورا خطہ سردی کی لپیٹ میں آ رہا ہے بارشیں نہ ہونے سے قحط کی صورت حال ہے انہوں نے کہا کہ دنیا نے فوری توجہ نہ دی تو خدشہ ہے لاکھوں افغان بچے اور بڑے بھوک اور سردی سے مر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں لیکن پاکستان تنہا یہ ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا دنیا کو فوری مداخلت کرنا ہو گی انہوں نے کہا کہ 19 دسمبر کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے. انہوں نے کہاکہ اس اجلاس کا واحد ایجنڈا افغانستان کی صورتحال ہو گا دنیا کو باور کروانا چاہتا ہوں کہ اگر افغانستان کی صورتحال پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو افغانستان میں ابھرتا ہوا انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان کا معاشی انہدام واضح دکھائی دے رہا ہے اس بحران سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورا خطہ متاثر ہو گا اگر افغانستان کی صورتحال پر توجہ نہ دی گئی تو وہاں جنم لینے والے بحران سے اس خطے کے ممالک سمیت یورپ بھی متاثر ہو گا. انہوں نے کہاکہ آج اقوام متحدہ،ورلڈ بینک،آئی ایم ایف، ہماری بات دہرارہے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر افغانستان پر لگی پابندیوں پر نظرثانی نہ کی گئی اور افغانوں کو فی الفور امداد بہم نہ پہنچائی گئی تو بہت بڑا بحران سامنے آ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ اگر فوری توجہ نہ دی گئی تو 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے ہوں گے مناسب ہوگا افغان اتھارٹیز کا نقطہ نظر بھی سامنے رکھا جائے افغانستان میں انسانی بحران کے پاکستان پر سب سے زیادہ اثرات مرتب ہوں گے 40لاکھ افغان مہاجرین کی آج بھی خدمت کررہے ہیں مزید افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کی استطاعت نہیں۔.
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال خراب ہونے سے، دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع مل جائے گا دہشت گردی کے خلاف کی گءکاوشیں ملیا میٹ ہو جائیں گی دہشت گردی کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے دنیا کو اب توجہ دینی ہوگی پاکستان پہلے بھی کہتا رہا کہ افغانستان میں مسلط کی گئی حکومت پر عوام کا اعتماد نہیں ہے سیاسی سمجھوتے کیلئے آگے بڑھنا چاہیے۔