🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) افراط زر میں غیر متوقع کمی نے حقیقی شرح سود کو 10.1 فیصد کی سطح پر پہنچادیا، جس سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے لیے پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی متعارف کرانے کی کافی گنجائش پیدا ہوگئی، جو جون کے بعد سے مسلسل پانچویں کمی ہوگی۔
حقیقی شرح سود برائے نام پالیسی ریٹ اور افراط زر کے درمیان فرق ہے، یہ قرض یا بانڈ پر اصل واپسی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی بینک نے جون کے بعد سے چار وقفوں میں شرح سود کو 22 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیا ہے، لیکن وہ کنزیومر پرائس انڈیکس میں زبردست گراوٹ کا تعاقب کرنے میں ناکام رہا، جو نومبر میں 78 ماہ کی کم ترین سطح 4.9 فیصد پر پہنچ چکا ہے۔
حکومت اور مارکیٹ کے ماہرین نے سی پی آئی پر مبنی افراط زر کی شرح 6 سے 8 فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب اچھا لگتا ہے، لیکن سی پی آئی میں تیزی سے کمی بھی کم معاشی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب حکومت اور عالمی ڈونر ایجنسیوں نے مالی سال 2025 میں معاشی ترقی کا تخمینہ 2.5 سے 3 فیصد کے درمیان لگایا ہے۔
مالیاتی توسیع (جو معاشی سرگرمیوں کی عکاسی کرتی ہے) یکم جولائی سے 15 نومبر تک 2 کھرب 10 ارب اور 80 کروڑ روپے کی منفی نمو ظاہر کرتی ہے جبکہ گزشتہ سال 81 ارب روپے کی منفی نمو ہوئی تھی۔
مالی سال 2024 میں مالیاتی توسیع 5 ہزار ارب روپے تھی جو مالی سال 2023 میں 3 ہزار 900 ارب روپے دیکھی گئی، تاہم زیادہ تر رقم بجٹ سپورٹ کے لیے لی گئی، جسے معیشت کے لیے غیر پیداواری سمجھا جاتا ہے۔
مالی سال 2024 میں بجٹ سپورٹ کی رقم 7 ہزار 400 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ مالی سال 23 میں یہ 3 ہزار 740 ارب روپے تھی، مالی سال 24 میں معاشی نمو 2.52 فیصد رہی جبکہ مالی سال 23 میں معیشت 0.6 فیصد سکڑ گئی تھی۔
اگر پیسہ حکومت کے پاس جائے تو اسے غیر پیداواری سمجھا جاتا ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرنے میں ناکام رہی ہے، اسی وجہ سے ہر سال بڑے پیمانے پر ترقیاتی اخراجات بھی متاثر ہوتے ہیں، اس کا نتیجہ معاشی نمو پر سمجھوتے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
نومبر میں افراط زر کی شرح 4.9 فیصد تک گرنے کے ساتھ ہی تاجروں اور صنعت کاروں کی جانب سے شرح سود میں بڑی کمی کا مطالبہ سامنے آیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالیاتی نرمی متوقع ہے۔
یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے۔
انہوں نے کہا کہ کم افراط زر استحکام کی علامت ہے لیکن بلند شرح نمو کے لیے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ کے نئے مشیر خرم شہزاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ افراط زر کی شرح میں کمی کے نتیجے میں مرکزی بینک کی جانب سے ’مزید مالیاتی نرمی‘ ہونی چاہیے۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 دسمبر کو ہوگا، تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک کو طویل المدتی استحکام اور نمو کو یقینی بنانے کے لیے محتاط انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔
مشہور خبریں۔
طالبان نے الظواہری کی رہائش گاہ کو امریکہ کو لیک کیا
🗓️ 7 اگست 2022سچ خبریں: ایک ہندوستانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان
اگست
صیہونی فوج کی حمایت سے یہودی آبادکاروں کی ایک بار پھر مسجد الاقصی کی بے حرمتی
🗓️ 30 دسمبر 2021سچ خبریں:فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی آباکاروں کے غاصب فوج
دسمبر
ادھوری پرنٹنگ والے نوٹوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، اسٹیٹ بینک کا تحقیقات کا اعلان
🗓️ 13 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سوشل میڈیا پر ادھوری پرنٹنگ والے نوٹوں کی
مارچ
شہبازشریف کی حریت راہنما یاسین ملک کو دہشت گردی کے جعلی مقدمے میں ملوث کرنے کی مذمت
🗓️ 23 مئی 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم شہبازشریف کا ممتاز حریت راہنما محمد یاسین ملک کو دہشت
مئی
گورنر پنجاب سے آئی جی نے ملاقات کی
🗓️ 21 ستمبر 2021لاہور (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب رائو سردار علی
ستمبر
تعلیم میں بہتر بنانے کیلئے چھوٹے بچوں کو ورزش کرائیے
🗓️ 22 فروری 2021الینوائے{سچ خبریں} ہم سبھی جانتے ہیں کہ ورزش کرنا بہت اچھی عادت
فروری
زیلنسکی کا روس کے منجمد اثاثے یوکرین کو دینے کا مطالبہ
🗓️ 14 اپریل 2023سچ خبریں:یوکرین کے صدر نے ایک بار پھر اپنے ملک کی تعمیر
اپریل
اقوام متحدہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے کیا کیا ہے؟
🗓️ 13 دسمبر 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی
دسمبر