اسلام آباد (سچ خبریں) قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے ‘جماعتوں کے درمیان پارلیمانی اصولوں اور جمہوریت کے فروغ کے لیے ‘سینئر پارلیمنٹیرینز کونسل تشکیل دے دی بیان میں کہا گیا کہ ‘کونسل کے ٹی او آرز میں پارلیمانی روایات کا فروغ اور پہلی مرتبہ پارلیمان کا حصہ بننے والے ممبران اسمبلی کو پارلیمانی امور شرکت پر حوصلہ افزائی کرنا شامل ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسپیکر نے 15 رکنی کونسل تشکیل دی اور اس کی شرائط (ٹی او آرز) کو باضابطہ طور پر نوٹیفائی کردیا ہے۔
اسپیکر خود کونسل کی سربراہی کریں گے جبکہ قومی اسمبلی سیکریٹری طاہر حسین اس کے سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘کونسل کے ٹی او آرز میں پارلیمانی روایات کا فروغ اور پہلی مرتبہ پارلیمان کا حصہ بننے والے ممبران اسمبلی کو پارلیمانی امور شرکت پر حوصلہ افزائی کرنا شامل ہے’۔یہ کونسل ایوان میں جمہوری اصولوں کو نافذ کرنے میں اس کے سربراہ کی رہنمائی اور مدد بھی کرے گی۔
کونسل میں پی ٹی آئی سے سید فخر امام، شفقت محمود، پرویز خٹک، جی ڈی اے سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، اور ایم کیو ایم پاکستان سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، بلوچستان عوامی پارٹی سے خالد حسین مگسی، پاکستان مسلم لیگ سے طارق بشیر چیمہ، مسلم لیگ ن سے رانا تنویر حسین، سردار آیاز صادق اور چوہدری محمود بشیر ورک،پاکستان پیپلز پارٹی سے راجہ پرویز اشرف، آفتاب شعبان میرانی، متحدہ مجلس عمل پاکستان سے شاہدہ اختر علی، پلوچستان نیشنل پارٹی سے محمد اختر مینگل شامل ہیں۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے اسپیکر کے اس اقدام پر حیرت کا اظہار کیا اور دعوٰی کیا کہ نام نہاد کونسل کی تشکیل سے قبل ان کی پارٹی سے مشاورت نہیں کی گئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اسپیکر نے ممبران پارلیمنٹ کا اعتماد کھو دیا ہے اور اس وجہ سے اپوزیشن کا خیال ہے کہ انہیں خود ہی کمیٹیوں کے قیام کا کوئی حق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ایوان کی کارروائی کے دوران مبینہ طور پر متعصبانہ طرز عمل کی وجہ سے اسپیکر کے تحت قائم کی گئی تمام کمیٹیوں کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اب بھی اپنے پہلے فیصلے پر قائم ہیں تاہم اس معاملے پر 15 مارچ کو اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہوں کے آئندہ اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔
حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسپیکر نے گزشتہ ماہ اسمبلی اجلاس کے دوران ہاتھا پائی اور ہنگاموں کے واقعات کے بعد یہ کونسل تشکیل دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے کونسل کی تشکیل کا یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ انہیں حکومت اور اپوزیشن کے ممبران دونوں کے جارحانہ سلوک کی وجہ سے ہموار طریقے سے ایوان کو چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔