اسپیکر اسمبلی نے انتخابی اصلاحات میں اپوزیش کو شامل کرنے کی ہدایات جاری کی

اسد قیصر

?️

اسلام آباد(سچ خبریں) انتخابی اصلاحات سے متعلق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اراکین نامزد کرنے کے لیے 7 ہفتوں کے انتظار کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے اپوزیشن کو معاملے میں شامل کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کے اراکین پر مشتمل 5 رکنی ‘کمیٹی’ تشکیل دے دی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایک اعلامیے کے مطابق اسپیکر کی تشکیل کردہ ‘پارلیمانی کمیٹی’ میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک عامر ڈوگر شامل ہیں۔

اس اعلان کے فوراً بعد دو اہم اپوزیشن جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، نے اسپیکر کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ایوان کی منظوری کے بغیر کوئی کمیٹی تشکیل دینے کا حق اور اختیار نہیں ہے، انہیں اسپیکر کے ساتھ ساتھ حکمراں جماعت پی ٹی آئی اور اس کی حکومت پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘شاید اسپیکر کو قواعد کا پتا ہی نہیں ہے، انہیں ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ کا کام ہے، قائمہ کمیٹیوں کے علاوہ کوئی بھی کمیٹی ایوان کی منظوری سے تشکیل دی جاتی ہے’۔

شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پہلے اپنے اصل ارادے ظاہر کرے اور انتخابی اصلاحات کے بارے میں ایوان کے فلور پر ایک پالیسی بیان دے تاکہ اراکین کو کوئی قانون سازی کرنے سے پہلے مکمل بحث و مباحثے کی اجازت ملے۔

شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر کے اس اقدام کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں اسپیکر کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی اعتماد نہیں ہے، وہ ہمارا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں’۔

انہوں نے پانچ رکنی وزرا کی کمیٹی کو پارلیمانی کمیٹی قرار دینے کے بارے میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے سرکاری ہینڈ آؤٹ کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ ‘جب اسمبلی کی طرف سے اس طرح کی کوئی قرارداد منظور نہیں کی گئی تو اسے پارلیمانی کمیٹی کیسے کہا جاسکتا ہے؟’

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے رابطہ کرنے پر اسپیکر کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت کے ٹریک ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی معاملے پر اس پر اعتماد نہیں کرسکتے ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے انتخابی اصلاحات کے سلسلے میں حکومتی ارادوں پر شکوک شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘انتخابی اصلاحات کے اصل معاملات سیاسی جماعتوں کو بنانا اور توڑنا ہیں، ماضی میں اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) جیسے سیاسی اتحاد کو زبردستی بنانا، لوگوں کا مینڈیٹ چوری کرنا اور آخر کار جوڑ توڑ کے ذریعے ان لوگوں کا پیچھا کیا گیا تھا’۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ‘عمران خان کی منتخب اور ہائبرڈ حکومت خود سیاسی انجینئرنگ اور ہیرا پھیری کی پیداوار ہے اور اس وجہ سے ان امور کو حل کرنے سے قاصر ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کی حکومت اپوزیشن کو اس بحث میں کسی بھی طرح شامل کرنے میں سنجیدہ نہیں تھی انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ‘بات چیت کی پیشکش صرف دکھاوے کے لیے ہے، پی پی پی اس کو مسترد کرتی ہے’۔

اس سے قبل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے ایک ہینڈ آؤٹ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسپیکر نے انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور اپوزیشن کا اتفاق رائے حاصل کرنے کے لیے پانچ رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اسپیکر اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل سے انتخابی اصلاحات کا کام شروع کرنے کے بارے میں خط کے بعد انہوں نے یہ کمیٹی تشکیل دی۔

اسپیکر نے ایک مختصر بیان میں ریمارکس دیے کہ انتخابی عمل پر عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔

انہوں نے یہ کہا کہ آئندہ انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کے عمل کو مکمل کرنے سے شفافیت اور انصاف پسندی کو یقینی بنایا جائے گا۔

18 مارچ کو اسپیکر نے تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط ارسال کیے تھے جن میں انتخابی اصلاحات کے معاملے پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے اراکین نامزد کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ یہ کمیٹی ‘وزیر اعظم کے ایجنڈے کے تحت پاکستان میں جمہوریت کے مفاد میں ایک قابل اعتماد اور شفاف انتخابی نظام کے قیام اور بدعنوانیوں کو ختم کرتے ہوئے پارلیمانی جمہوریت اور ہر سطح پر شفاف، منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے قائم کی جارہی ہے’۔

یکم اپریل کو اپوزیشن نے اسپیکر کو انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار دینے کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کے حکومتی اقدام مں رکاوٹ ڈالی تھی۔

مشہور خبریں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشت گردی، ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا

?️ 14 مارچ 2021سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت

پولیس کی عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش، پی ٹی آئی کی ملک گیر احتجاج کی دھمکی

?️ 5 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران

بھارت خود کو دائمی جنگ میں مبتلا رکھنا چاہتا ہے تو یہ اسکی اپنی پالیسی ہے۔ شیری رحمان

?️ 5 جون 2025اسلام آباد (سچ خبریں) سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اگر بھارت خود

پاک بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ایک بارپھر رابطہ، افواج کو معمول کی پوزیشن پر لے جانے پر تبادلہ خیال

?️ 20 مئی 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز

جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے باوجود پاکستان کی یورپی ممالک کو برآمدات میں کمی

?️ 24 مارچ 2024کراچی: (سچ خبریں) جی سی پی پلس اسٹیٹس کے باوجود یورپی ممالک

سی پیک، ایس آئی ایف سی، سعودی سرمایہ کاری گیم چینجر تھے، لیکن گیم چینج نہیں ہورہی

?️ 26 مئی 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا

صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کی نئی تجویز

?️ 2 جنوری 2024سچ خبریں: Axios نیوز سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کی

سعودی عرب آٹھ سال بعد انصار اللہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر کیوں ؟

?️ 10 اپریل 2022سچ خبریں: بحران کے ساتویں سال میں یمن میں جاری جنگ موجودہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے