🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے بہت اچھا مؤقف اپنایا تھا کہ ہم اب نیوٹرل رہیں گے اور سیاست میں عمل دخل نہیں کریں گے، اس تاریخی موقف کو سیاستدانوں کو عملی جامہ پہنانا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے سویلینز اور سیاستدانوں نے وہ سنہری موقع گنوا دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے موقع کم ملتے ہیں اور اس موقع کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سیاستدانوں کا کردار یہ ہونا چاہیے تھا کہ ہم اس موقف کو حقیقت کا روپ دیتے۔
سما نیوز کے پروگرام میرے سوال میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے الیکشن کے لیے اپنا 10 نکاتی منشور دے دیا ہے اور ہم نے الیکشن میں کیے گئے وعدوں کو ہمیشہ پورا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو 1500 ارب کی سبسڈی دی جاتی ہے، ہم 17 وزارتوں اور اشرافیہ کو دی جانے والی سبسڈی کو بند کرنا چاہتے ہیں اور اگر ہم آئی ایم ایف کو بھی بتائیں گے کہ ہم یہ 1500 ارب غریب عوام کو دینا چاہتے ہیں تو وہ اس کے لیے منع نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر 172 نشستوں کا ہندسہ عبور کریں گے، ہم ابھی سے انتخابات لڑنے والے بہت سے امیدواروں سے رابطے میں ہیں اور 8 فروری کو سرپرائز دیں گے۔
مسلم لیگ(ن) کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے سوال پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میرا مسلم لیگ(ن) کے ساتھ چلنے کا بالکل ارادہ نہیں ہے کیونکہ مجھے کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے وہی پرانی سیاست کرنی ہے، انہوں نے سیاست کو سیاست نہیں چھوڑا بلکہ یہ اب ذاتی دشمنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں (ن لیگ کو) سیاسی طور پر لوگوں کو نشانہ بنانے علاوہ کسی چیز میں دلچسپی نہیں ہے، انہیں عوام کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، پاکستان اس وقت مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور ہمیں مسائل کے طوفانوں کا سامنا ہے، ہر طرف ایک معاشی بحران ہے اور دہشت گرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ چاہے مسلم لیگ(ن) ہو یا پی ٹی آئی ، جب یہ حکومت میں آتے ہیں تو ان کی اصل توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ ہم کس طرح سے اپنی اپوزیشن کو تکلیف پہنچانی ہے، پیپلز پارٹی کے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا اور میں چاہتا ہوں کہ ہم سیاست کو سیاست ہی سمجھیں، اسے ذاتی دشمنی تک نہ لے کر جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بننے کی کوشش کررہے ہیں لیکن انہوں نے اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا، وہ جو اپنی آخری اننگز میں جمہوری انداز میں سیاست اور میثاق جمہوریت پر عمل کرنے کے بجائے آئی جے آئی والی سیاست کررہے ہیں جو انہوں نے ضیاالحق کی حمایت سے شروع کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہے پی ٹی آئی ہو یا مسلم لیگ(ن)، اگر انہوں نے پرانی سیاست کرنی ہے تو میں ان کا ساتھ نہیں دے سکوں گا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہاکہ میاں نواز شریف خود کو ملک پر مسلط کرنا چاہ رہے ہیں، جب وہ 21 اکتوبر وطن آئے تو بہت بڑا جلسہ کیا، اس کے بعد ان کی انتخابی مہم کا سلسلہ چلنا چاہیے تھا لیکن مجھے حیرت ہے کہ انہوں مہم نہیں چلائی، ہمارے انتخابات کی ساکھ اور شفافیت اس بات سے متاثر ہوئی ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے پتا نہیں کیوں یہ فیصلہ کیا کہ ہم نے مہم نہیں چلانی، ان کا بیانیہ ہے کہ ’ساڈی گل ہو گئی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے پی ڈی ایم حکومت میں وزارت خارجہ چھوڑنی چاہیے تھی، جب ایسے کچھ فیصلے لیے گئے جو میرے نظریے اور منشور کے مطابق نہیں تھے تو میں نے وزارت چھوڑنے کی کوشش کی، میں نے پارٹی اور صدر زرداری سے کہا کہ میں ایسے نہیں چل سکتا لیکن والد صاحب نے اس وقت کہا کہ میں نے زبان دی ہے اور میں اپنی زبان پر قائم ہوں، میں ابھی انہیں دھوکا نہیں دے سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے خیال میں اسٹیبلشمنٹ نے بہت اچھا موقف اپنایا تھا کہ ہم اب نیوٹرل رہیں گے اور سیاست میں عمل دخل نہیں کریں گے، اس کا نقصان ادارے اور ملک کو ہوتا ہے، یہ ایک تاریخی موقف تھا اور سیاستدانوں کا کام تھا وہ اس سوچ کو حقیقت میں بدل کر عملی جامہ پہنچاتے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ ہماری حکومت اور کچھ ہماری اپوزیشن کی غلطیوں کی وجہ سے پاکستان کے سویلینز اور سیاستدانوں نے وہ سنہری موقع گنوا دیا، کسی ایک نے اداروں پر حملہ کیا تو دوسرے نے تناؤ کم کرنے کے بجائے ہر موقع کو استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے مواقع کم ملتے ہیں اور اس موقع کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سیاستدانوں کا کردار یہ ہونا چاہیے تھا کہ ہم اس موقف کو حقیقت کا روپ دیتے۔
بلاول نے کہا کہ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تھا تو میں نے اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے خود کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، ایسا نہ ہو کہ پورے نظام کو ہی بند گلی میں دھکیل دیا جائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 9 مئی یا اس قسم کی سیاست سے پاکستان کی جمہوریت کو بہت نقصان پہنچا ہے، اب ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو مفاہمت کی سیاست کر سکے، ان زخموں کو بھر سکے، ملک کو ایک کر سکے ، ملک کو ایک کر سکے، میرے خیال میں مسلم لیگ(ن) وہ نہیں کر سکتی، پی ٹی آئی وہ نہیں کرسکتی اور صرف اور صرف پیپلز پارٹی وہ کام کر سکتی ہے۔
مشہور خبریں۔
فلسطینیوں کے ایک حملے میں کتنے صیہونی فوجی ہلاک ہوئے؟
🗓️ 3 دسمبر 2023سچ خبریں: جہاں تل ابیب نے غزہ میں اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں
دسمبر
وزیر خارجہ کا اوآئی سی کےسیکرٹری جنرل سے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال
🗓️ 21 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی
اگست
فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملے، قطر کی عوام نے ملک بھر میں احتجاج شروع کردیا
🗓️ 16 مئی 2021دوحہ (سچ خبریں) اسرائیل کی جانب سے فلسطینی بے گناہ عوام پر
مئی
جو ہم سے الجھے گا منھ کی کھائے گا: حزب اللہ
🗓️ 21 فروری 2022سچ خبریں:لبنانی حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے خبردار کیا
فروری
مغرب یوکرین کے بحران سے نکلنے کی تلاش میں
🗓️ 26 نومبر 2023سچ خبریں:استنبول امن مذاکرات میں کیف کے چیف مذاکرات کار ڈیوڈ اراکامیہ
نومبر
جان ایف کینیڈی کے قتل کی خفیہ فائلز منظر عام پر؛نئے راز فاش
🗓️ 21 مارچ 2025 سچ خبریں:امریکہ کے 35ویں صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے
مارچ
امریکہ ترقی یافتہ ممالک سے پیچھے ہے: اقوام متحدہ
🗓️ 18 ستمبر 2022سچ خبریں: اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق صرف ایک
ستمبر
صیہونیوں نے اب تک کتنے فلسطینی بچوں کو بن ماں کیا ہے؟
🗓️ 17 اپریل 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی پر
اپریل