اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی جانب سے ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں کی جانے والی اسمگلنگ کےخلاف گھیرا تنگ کرنے کے مثبت اثرات سامنے آگئے، مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدات میں 79 فیصد کمی آگئی۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کے نتیجے میں رواں مالی سال افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدات میں بڑی کمی آگئی۔
ذرائع کے مطابق جولائی تا نومبر2024 میں سالانہ بنیاد پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں79 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ افغان ٹرانزٹ46 کروڑ46 لاکھ ڈالرز رہیں۔
ذرائع کے مطابق جولائی تا نومبر 2023 میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 2 ارب 23 کروڑ73لاکھ ڈالرز تھا، گزشتہ مالی سال افغان ٹرانزت ٹریڈ میں 4 ارب 21 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق مالی سال 24-2023 میں افغان ٹرانزٹ کا حجم 2 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھا جبکہ مالی سال 23-2022 میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 7 ارب 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز تھیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال اپریل میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ملک سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کے پختہ عزم کا اظہار کیا تھا اور اسمگلنگ کے خلاف ملک گیر مہم تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیر اعظم نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے حکومت سے تعاون پر آرمی چیف کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔
اجلاس میں وزیر اعظم کو اسمگلنگ سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا تھا۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی تھی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے نوجوانوں کو متبادل روزگار کے مواقع اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیا کی پاکستان میں فروخت اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ کو مؤثر بنایا جائے۔