اسلام آباد (سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اعلان کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والوں کو اسمبلی میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور انہوں نے اس بات کی بھی تاکید کی کہ وہ بہت جلد قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کرائیں گے۔
نازیبا زبان استعمال کی گئی جو قابل مذمت اور مایوس کن ہے۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس دوپہر 2 بجے طلب کیا گیا ہے۔ایوان میں ہنگامہ آرائی کے واقعات کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔واضح رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں منگل کو ہونے والا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نظر ہو گیا تھا۔ق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران شدید ہنگامی آرائی ہوئی اور حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کیلئے غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کے علاوہ ایک دوسرے پر بجٹ کتابیں بھی اچھالی گئیں۔
اس تمام صورتحال کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں ویڈیو شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ لڑائی علی گوہر بلوچ کے ان نعروں سے شروع ہوئی ، ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی نے تمام پارلیمانی اقدار کو بالائے پشت ڈال کر ننگی گالیاں دیں ، اس پر نوجوان ایم این اے جذباتی ہو گئے اور پھر بجٹ کی کتابیں پھینکنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
وزیر اطلاعات کا مزید کہنا ہے کہ توہین قابل قبول نہیں، اپوزیشن کو ادلے کا بدلہ ملے گا اور جیسے کو تیسے کا جواب ملے گا۔ ہمیں اپوزیشن کی تنقید کا بھی کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر آپ تنقید کا بہانہ بناتے ہوئے توہین کریں گے تو یہ قابل قبول نہیں ہے اور وزیر اعظم کے حوالے سے اپوزیشن نے جس طرح کا غیر شائستہ رویہ برقرار رکھا ہے اس کی منصوبہ بندی شہباز شریف کرتے ہیں اور پھر ان کے دو، تین اراکین نعرے بازی اور گندی زبان استعمال کرتے ہیں ، ہم اس طرح کے رویے کی بالکل اجازت نہیں دیں گے، ہمارا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر اپوزیشن کو ایوان میں بات کرنی ہے تو اسے حکومت کی بات بھی سننی پڑے گی، وہ پہلے وزیراعظم اور وزرا کا نقطہ سنیں پھر اپنی بات کریں۔