اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کو تحریری طور پر شوکاز نوٹس ارسال کردیئے اچیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہیں عدالت کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق جج کو تحریری طور پر شوکاز نوٹس ارسال کردئیے ہیں، جب کہ اخبار کے مالک ، ایڈیٹر اور صحافی کو بھی تحریری شوکاز نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں، شوکاز نوٹس چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ غلط خبر کے ذریعے توہین عدالت کرنے پر آپ کے خلاف کاروائی کی جائے؟۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ فریقین 7 روز میں جواب جمع کرائیں، اور 30 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
واضح رہے کہ ایک معروف صحافی نے خبر دی ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے حلف نامہ جمع کرایا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
گلگت بلتستان کے سینئر ترین جج کا پاکستان کے سینئر ترین جج کے حوالے سے حلفیہ بیان کا متن بھی سامنے آیا۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔ دستاویز کے مطابق، شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021ء کو دیا ہے۔
اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ ”میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنے چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا“۔