اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس کی تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت کردی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ تفتیشی کو جب بھی ضرورت ہو عمران خان ان کے سامنے پیش ہوں، اگر عمران خان تفتیش میں رکاوٹ ڈالیں تو نیب ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر سکتاہے۔
عدالت عالیہ کے جسٹس میاں گل اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے گزشتہ روز عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی تھی جس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں 31 مئی تک کے لیے خان کی عبوری ضمانت منظور کی اور انہیں 10 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور ایڈیشنل اٹارنی نے کہا آرٹیکل 245 کا نفاذ ہے خان کو ریلیف نہیں مل سکتا، ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی کا یہ مؤقف جارحانہ ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اس مؤقف کا مطلب وہ بنیادی حقوق غصب کرنا ہے جو جمہوری اور اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں، تصور نہیں کیا جا سکتا ایک ذمہ دار حکومت شہریوں کیے لیے انصاف کی رسائی میں یہ رکاوٹ ڈالے گی۔
عدالت نے آرٹیکل 245 کے نفاذ میں عدالت تک رسائی کے نکتےپر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے معاونت طلب کرلی۔
عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دورانِ سماعت متعلقہ فورم احتساب عدالت ہونے کا اعتراض بھی اٹھایا۔
ساتھ ہی واضح کیا کہ عمران خان کو سپریم کورٹ احکامات پر ہائی کورٹ پیش کیا گیا تھا اس لیے ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا اعتراض درست نہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کوڈ آف کریمنل پروسیجر کی سیکشن 561 اے کے تحت بھی کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ 11 مئی کو سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ گرفتاری کو وہیں سے ریورس کرنا ہوگا جہاں سے ہوئی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے نیب اور پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ عمران خان کی ہائی کورٹ میں پیشی تک ’فول پروف‘ سیکیورٹی کو یقینی بنائیں۔
بعد ازاں تین صفحات پر مشتمل حکم نامے میں عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین نیب کی جانب سے عمران خان کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا طریقہ غلط اور غیر قانونی تھا۔
عدالت نے عمران خان کو سپریم کورٹ کی نگرانی میں گیسٹ ہاؤس میں رکھنے کا حکم دیا تھا اور آئی جی اسلام آباد کو عمران خان کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔
عمران خان نے استدعا کی تھی کہ انہیں بنی گالہ میں رہنے کی اجازت دی جائے تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت کی نگرانی میں ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ آپ کو کوئی نقصان پہنچے، سرکار تمام سیکیورٹی کو یقینی بنائے۔